ہمارے ملك ميں رمضان المبارك تيس روز كا ہوا، ليكن سعوديہ ميں انتيس روزے ہوئے، مجھے تعجب ہوا كہ رمضان كى تيس تاريخ كو ميرے ايك دوست نے روزہ نہ ركھا، اور مجھے كہنے لگا: اس دن روزہ ركھنا حرام ہے كيونكہ سعوديہ ميں چاند نظر آ چكا ہے.
سوال يہ ہے كہ ميرے دوست كے اس فعل كا حكم كيا ہے ؟
اپنے ملك كے لوگوں كا روزہ ہو تو كيا كوئى شخص سعوديہ كے ساتھ عيد الفطر منا سكتا ہے ؟
سوال: 67895
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر كوئى مسلمان شخص كسى ملك ميں ہو جہاں شرعى رؤيت سے چاند نظر آنے سے رمضان المبارك كے مہينے كى ابتدا اور انتہاء ثابت ہو جائے تو روزہ ركھنے كى ابتدا اور عيد الفطر منانے ميں وہاں كے لوگوں كے ساتھ موافقت كرنا ضرورى ہے، اسے اسى كا حكم بھى ہے، اس كى تفصيل سوال نمبر (12660 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے، اس كا مطالعہ كريں.
ليكن اگر كوئى مسلمان شخص كسى كافر ملك ميں بستا ہو، يا پھر ايسے ملك ميں رہائش پذير ہو جہاں مہينے كى ابتدا اور اختتام ميں وہاں كے لوگ اپنى خواہشات كے مطابق كرتے ہوں، اور اس ميں رؤيت شرعى كا اہتمام نہ كريں تو پھر اس پر معتبر لوگوں كى رؤيت اور شرعى احكام پر چلنے والے لوگوں كى موافقت كرنے ميں كوئى حرج نہيں.
اس كى تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 50522 ) كے جواب ميں ديكھى جا سكتى ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات