میں اسلام قبول کرنے کے بارہ میں زيادہ سے زيادہ معلومات چاہتی ہوں ، ميں ایسے علاقے میں رہائش پزیر ہوں جہاں بالکل کوئ ایک بھی مسلمان نہیں اورنہ ہی مسجدیں اوراسلامک سنٹر ہيں ۔
وہ کون سا طریقہ ہے جس سے میں اپنی تعلیم کی ابتدا کروں اورمجھے کس چیز کا علم حاصل کرنا چاہيۓ ؟
وہ اپنے علاقے میں اکیلی ہے اورمسلمان ہونا چاہتی ہے
سوال: 861
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
عزیزو کریم سائلہ :
جب آپ یہ معلوم کرچکی ہیں کہ اسلام ہی دین حق اورصراط مستقیم ہے توپھرآپ پر واجب ہے کہ آپ اسلام میں داخل ہونے کی جلدی کریں اورپھر اسلامی فرائض کی ادئیگي سے عبادات کی ابتدا کریں مثلانماز غیرہ ۔
اورآپ کی علم سے محبت اوراس کے حصول کے محبت کرنا ایک ایسا معاملہ ہے جس پرہم آپ کی قدراورشکریہ ادا کرتے ، لیکن آپ نے نیک اورصالح مدد گارماحول کے درمیان نہ ہونے کی شکایت کی ہے جوکہ بلاشک ایک مشکل ہے ، لیکن ان شاء اللہ تعالی آپ اس پربھی قابوپا سکتی ہیں :
انٹرنیٹ پرآپ کے پاس بہت سے اسلام صفحات ہیں جن سے آپ مزید معلومات حاصل کرسکتی اورمستفید ہوسکتی ہيں ، اورآپ بعض اسلامی نشرواشاعت کے اداروں سے بھی رابطہ کرسکتی ہیں جوآپ کودین اسلام کے متعلق مفید کتابیں دیں سکتے ہيں ۔
اورہوسکتا ہے کہ آپ کے شہرمیں یا آپ کے قریبی شہرمیں اسلامک سینٹرہوجہاں آپ جاسکتی ہیں اگرچہ مہینہ میں ایک بارہی جائيں تاکہ آپ اپنی مسلمان بہنوں سے تعارف کرسکیں اوران سے حق کی کچھ نصحیت وغیرہ کا حصول ہو ، اورآپ اس نیٹ کوبھی ہرشہراورعلاقے میں پاۓ جانے والے اسلامی مراکزکی فہرست اورایڈریس حاصل کرنے کے لیے استعمال کرسکتی ہيں ۔
اوراگریہ ممکن ہوکہ آپ اس ملک یا شہرمیں منتقل ہوجائيں جہاں پراسلامی کیمونٹی کے لوگ بستے ہوں یا پھرکوئ مرکزاسلام صحیح اورسلیم منھج پرچلنے والے پایا جاۓ تویہ آپ کے لیے بہتر اوراچھا ہے ۔
بہرحال بالفرض آپ کوکوئ ایک بھی مسلمان نہیں ملتا تویہ آپ کے اسلام پرباقی رہنے اوراس پرعمل کرنے میں مانع نہیں ، آپ اسلامی عبادات کے ساتھ اپنے رب سے تعلق جوڑ کررکھیں جس کی بنا پرآپ اپنے رب سے سرگوشیاں کریں اوراس سے ھدایت اوراسلام پرثابت قدمی طلب کرتی رہیں ۔
آپ نمازپڑھنے سے اللہ تعالی کے ساتھ انسیت اوراس کی طرف رجوعیت پائيں گی جوہرایک کا بدل بن جاۓ گا اورآپ کی وحشت جاتی رہے گي ، اورآپ عقیدہ اوردینی بہنوں سے نہ ملنا بھی محسوس نہیں کریں گی ۔
جیسے کہ شروع اسلام میں جب کچھ صحابہ مسلمان ہوۓ تھے وہ اپنی قوموں اورقبیلوں میں اکیلے اورانفرادی طوپر ہی رہے ، ہرایک اپنی جگہ پرہی اللہ تعالی کی عبادت کرتا رہا ۔
لیکن جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ نبویہ تشریف لاۓ توباقی سب صحابہ بھی اپنے اپنے علاقوں سےہجرت کرکے مدینہ آگۓ اوراسلامی مملکت کے قیام میں تعاون کرنے لگے ۔’
ہم اللہ تعالی سے دعاگوہیں کہ وہ آپ کوحق کی راہنمائ فرماۓ اوراللہ تعالی اوراپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی جتنی جلدی ہوتوفیق عطا فرماۓ ، اوراللہ تعالی آپ کودنیا وآخرت میں سعادت مندی سے نوازے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد