عاشوراء کے روزے کي فضيلت
عاشورا کے روزے سے صرف صغیرہ گناہ معاف ہو تے ہیں ، کبیرہ گناہ کیلئے توبہ ضروری ہے
اگر میں شرابی ہوں ،پھر میں نیت کر لوں کہ 9 اور 10 محرم کے روزے رکھوں گا ،کیا مجھے ان روزوں کا ثواب ملے گا ،اور اگر ملے گا تو کیا میرے سابقہ اور آئندہ سال کے گناہ معاف ہو جائیں گے ؟ماہوارى كى بنا پر يوم عاشوراء كا روزہ رہ جائے تو قضاء كى جائيگى يا نہيں ؟
اگر عورت نو اور دس اور گيارہ محرم كے ايام ميں ماہوارى كى حالت ميں ہو تو كيا غسل كرنے كے بعد اس كے ليے ان ايام كے روزوں كى قضا ميں روزے ركھنا جائز ہيں ؟يوم عاشوراء كے ساتھ گيارہ تاريخ كا بھى روزہ ركھنا فقھاء كيوں مستحب قرار ديتے ہيں ؟
يوم عاشوراء كے متعلق ميں نے سارى احاديث كا مطالعہ كيا ہے ليكن كسى ميں بھى يہ نہيں ملا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے يہود كى مخالفت كرتے ہوئے گيارہ محرم كا روزہ ركھنے كا اشارہ كيا ہو، بلكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا تو فرمان يہ ہے كہ: " اگر ميں آيندہ برس زندہ رہا تو ميں نو اور دس تاريخ كا روزہ ركھوں گا " يہوديوں كى مخالفت كرتے ہوئے، اسى طرح نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے صحابہ كرام كى بھى گيارہ تاريخ كا روزہ ركھنے كى راہنمائى نہيں فرمائى. اس بنا پر كيا يہ بدعت تو نہيں كہلائيگى كہ جو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نہيں كيا ہم وہ كر رہے ہيں، اور نہ ہى صحابہ كرام نے ايسا كيا ہے ؟ اور كيا اگر كسى شخص كا نو محرم كا روزہ رہ جائے تو دس محرم كا روزہ كفائت كر جائيگا يا نہيں ؟عاشوراء كے موقع پر كى جانے والى بدعات اور گمراہياں
ميں دبى ميں رہائش پذير ہوں اور ہمارے گرد و پيش بہت سارے شيعہ رہتے ہيں وہ ہميشہ دعوى كرتے ہيں كہ نو اور دس محرم كو ہم جو كچھ كرتے ہيں وہ حسين رضى اللہ تعالى عنہ كے ساتھ محبت كى دليل ہے، اور ايسے عمل كرنے ميں كوئى حرج نہيں يہ بالكل ايسے ہى ہے جيسے يعقوب عليہ السلام نے كہا تھا: ہائے يوسف! ان كى آنكھيں رنج و غم كى وجہ سے سفيد ہو چكى تھيں، اور وہ غم كو دبائے ہوئے تھے، بيٹوں نے كہا واللہ ! آپ ہميشہ يوسف كى ياد ہى ميں لگے رہيں گے يہاں تك كہ گھل جائيں يا ختم ہى ہو جائيں، انہوں نے كہا ميں تو اپنى پريشانيوں اور رنج كى فرياد اللہ ہى سے كر رہا ہوں، مجھے كى طرف سے وہ باتيں معلوم ہيں جو تم نہيں جانتے . برائے مہربانى آپ يہ بتائيں كہ سينہ كوبى اور ماتم كرنا جائز ہے يا نہيں ؟اگرعاشوراء کے روزہ کی دن میں نیت کرلی جائے تو کیاعاشوراء کا اجرملے گا
مجھے عاشوراء کے روزہ کی فضیلت کا علم ہے کہ اس سے گذشتہ ایک برس کے گناہ معاف ہوتےہیں ، لیکن ہمارے ہاں میلادی تاریخ رائج ہے جس وجہ سے مجھے عاشوراء کا علم صرف اسی دن ہوتا ہے ، تواگر میں نے اس دن کچھ بھی نہ کھایا ہواورروزہ کی نیت کرلوں توکیا میرا روزہ صحیح ہوگا ، اورکیا مجھے عاشوراء کے روزے کی فضیلت حاصل ہوجائے گی ؟عاشوراء کے روزے کی فضیلت
میں نے سنا ہے کہ عاشوراء کا روزہ گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے، تو کیا یہ صحیح ہے؟ اور کیا اس سے کبیرہ گناہ بھی مٹ جاتے ہیں؟ اور اس دن کی تعظیم کی کیا وجہ ہے؟رمضان كى قضاء كى موجودگى ميں عاشورا كا روزہ ركھنا
مجھ پر رمضان كى قضاء ہے اور ميں عاشوراء كا روزہ ركھنا چاہتا ہوں، تو كيا ميرے ليے قضاء سے قبل عاشوراء كا روزہ ركھنا جائز ہے؟ اور كيا ميں عاشوراء دس اور گيارہ محرم كا روزہ رمضان كى قضاء كى نيت سے ركھ سكتا ہوں، اور كيا مجھے عاشوراء كے روزے كا اجروثواب حاصل ہو گا ؟عاشوراء کے ساتھ نومحرم کے روزے کا استحباب
میں اس سال عاشوراء کا روزء رکھنا چاہتا ہوں ، مجھے کچھ لوگوں نے بتایا ہے کہ میں عاشوراء کے ساتھ نو محرم کا روزہ بھی رکھوں ، توکیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی راہنمائي ملتی ہے ؟يوم عاشورا ميں زيب و زينت كے اظہار كا حكم
ميں گرلز كالج كى ايك طالبہ ہوں، ہم بہت زيادہ شيعہ لوگوں كے مابين رہائش پذير ہيں، اور وہ اس وقت يوم عاشوراء كى مناسبت سے سياہ لباس زيب تن كرتے ہيں، تو كيا اس كے مقابلے ميں ہمارے ليے دوسرے رنگوں ميں زرق برق لباس پہننے اور زيادہ بناؤ سنگھار كرنے جائز ہيں صرف انہيں غضب اور غصہ دلانے كے ليے؟ اور كيا ہمارے ليے ان كى غيبت كرنا اور ان كے ليے بد دعا كرنا جائز ہے، يہ علم ميں ہونا چاہيے كہ وہ ہمارے غضہ اور ناراضگى كا اظہار كرتے ہيں، جيسا كہ ميں ان ميں سے ايك لڑكى كو ديكھا كہ اس نے ايسے تعويذ پہن ركھے تھے جن پر طلسماتى عبارتيں لكھى ہوئى تھيں، اور اس كے ہاتھ ميں ايك لاٹھى تھى جس كے ساتھ وہ ايك طالبہ كى طرف اشارہ كر رہى تھى، اور ميں اس سے بہت تكليف ميں رہتى اور ابھى تك ہوں ؟اس برس ہم عاشوراء کیسےمعلوم کریں ؟
اس برس ہم عاشوراءکاروزہ کیسےرکھیں؟ ہمیں ابھی تک یہ علم نہیں کہ مہینہ کب شروع ہوااورکیا ذوالحجہ انتیس کاتھایاتیس یوم کاتوہم عاشوارء کی کیسےتحدیدکریں اور روزہ رکھیں ؟يوم عاشورا كا جشن منانے يا اس ميں ماتم كرنے كا حكم
بعض لوگ يوم عاشوراء كو آنكھوں ميں سرمہ ڈالتے اورغسل كر كے مہندى وغيرہ لگاتے اور مصافحے كرتے، اور دانے پكا كر خوشى و سرور كا اظہار وغيرہ كرتے ہيں، ايسا كرنے كا كيا حكم ہے؟ اور كيا اس ميں نبى صلى اللہ عليہ وسلم سے كوئى صحيح حديث مروى ہے كہ نہيں؟ اور اگر ايسا كرنے ميں كوئى صحيح حديث وارد نہيں تو كيا يہ بدعت ہے كہ نہيں؟ اور اس كے مقابلے ميں ايك گروہ ماتم اور غم و پياس اور آہ بكا اور كپڑے پھاڑنا اور نوحہ وغيرہ كا اظہار كرتا ہے، تو كيا اس كى كوئى دليل ملتى ہے كہ نہيں ؟