صلہ رحمی و قرابت داری
اگر اپنے گھر والوں اور بھائیوں کی طرف سے ظلم کا شکار ہو تو صرف سلام کہنے پر اکتفا کر سکتی ہے؟
اگر کسی عورت کو اپنے گھر والوں اور بھائیوں کی طرف سے ظلم کا سامنا ہو، اور وہ اپنے موقف پر ڈٹے بھی رہیں تو وہ عورت ان سے میل جول کم کرنے کے لیے صرف سلام کہنے پر اکتفا کر سکتی ہے؟ یا پھر یہ ممنوعہ قطع تعلقی میں آئے گا۔اپنى حركات و كلام سے دوسرے كو تكليف دينے والے شخص كى موجودگى ميں دعوت وليمہ ميں شريك ہونا
كيا كسى مسلمان شخص كے ليے اپنے قريبى رشتہ دار كى دعوت وليمہ قبول نہ كرنا جائز ہے ـ وہ ہر وقت ان رشتہ داروں كے ہاں آتا جاتا رہا ہے ـ ليكن اس دعوت ميں كچھ ايسے رشتہ دار بھى شريك ہونگے جو اسے اپنى حركات و سكنات اور كلام سے اذيت ديتے ہيں ؟ اور كيا بہن كے ليے اپنے بڑے بھائيوں كے ساتھ ملاقات ميں كمى كرنا جائز ہے كيونكہ وہ اس كا خيال نہيں كرتے اور اس سے نرمى و رحمدلى كے ساتھ پيش نہيں آتے، حالانكہ چھوٹى بہن انہيں كوئى تكليف نہيں ديتى، ليكن اس كے باوجود بھائى نہ تو اس سے تعلق ركھتے ہيں اور نہ ہى اس كا حال تك نہيں پوچھتے صرف اپنے بہنوئى يعنى اس كے خاوند سے ہى تعلق ركھتے ہيں يا پھر اپنى بيويوں كو اس سے رابطہ ركھنے كا كہتے ہيں تو كيا اسے بھائيوں سے پھر بھى صلہ رحمى كرنى چاہيے ؟وہ کون سے رشتہ دار ہیں جن سے صلہ رحمی واجب ہے؟
اللہ تعالی نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے صلہ رحمی کی بہت تاکید کی ہے، میرا سوال یہ ہے کہ: وہ کون سے رشتہ دار ہیں جن کے ساتھ صلہ رحمی کرنا واجب ہے، کیا وہ والد کی طرف سے ہوتے ہیں یا والدہ کی طرف سے یا بیوی کی طرف سے؟پھوپھى كى ديكھ بھال كرنے والے بھيتجھے كو پھوپھى كى طرف سے عطيہ دينے كا حكم
ميرى ايك پھوپھى ہے جو بوڑھى ہو چكى ہے اس كے پاس بہت مقدار ميں مال بھى ہے اور اسے باپ كى وراثت سے جائداد بھى ملى تھى، تقريبا پندرہ برس سے ميرے والد صاحب كى موافقت سے پھوپھى نے مجھے محكمہ ميں اپنے مال اور جائداد كا وكيل مقرر كر ركھا ہے، يہاں يہ بات قابل ذكر ہے كہ ميرى پھوپھى نے بہت ہى محفوظ زندگى بسر كى ہے، نہ تو وہ لكھنا جانتى ہے، اور نہ ہى پڑھ سكتى ہے، اور نہ ہى ميرے تعاون كے بغير اپنے معاملات سرانجام دے سكتى ہے. ميں جتنے عرصہ اور مدت سے ان كا وكيل رہا ہوں وہ ميرے ساتھ اس طرح لين دين كرتى رہى ہے گويا كہ ميں ہى اس كا اكيلا بيٹا ہوں، دوسرے بھائيوں كے علاوہ صرف ميں ہى اپنى پھوپھى كے سارے معاملات اور زندگى مالى اور معاشى معاملات كى ديكھ بھال كرتا ہوں، ميرے باقى بارہ بھائى ہيں جو صرف پھوپھى كے پاس كبھى كبھار اور وہ بھى صرف دينى يا اجتعاعى تقريبات ميں ہى آتے اور اس سے صلہ رحمى كرتے ہيں. ميرے والد صاحب فوت ہو گئے ہيں اور اب ميں اور ميرے بھائى ہى اپنى پھوپھى كے شرعى وارث بنتے ہيں، اس كے علاوہ كوئى اور وارث نہيں ميں نے اپنے دوسرے بھائيوں كے علم ميں لائے بغير ہى پھوپھى سے اس كى اكثر جائداد اپنے اور اپنى بہن اور ايك بھانجھے كے نام كرانے كى اجازت مانگى ہے اور وہ بھانجھا حقيقت ميں ميرى بيٹى كا خاوند يعنى ميرا داماد ہے، كيونكہ وہ ميرى پھوپھى كى ديكھ بھال ميں ميرا معاون رہا ہے، پھوپھى نے اس پر موافقت كرتے ہوئے جائداد ميرے اور ميرى بہن اور بھانجھے كے نام كر بھى دى ہے، ليكن بعد ميں بلآخر ميرے بھائيوں كو اس كا علم ہوگيا تو ان سب نے مجھے لعنت ملامت كرنا شروع كردى اور مجھ پر الزام لگانے لگے كہ ميں نے پھوپھى كو نقصان پہنچايا ہے، اور پھوپھى كا اپنے معاملات كى ديكھ بھال نہ كر سكنے كو اپنے ليے فرص اور موقع غنيمت جانتے ہوئے ميں نے يہ سب كچھ كيا ہے، اور اسے زندگى كے امور كا ادراك بھى نہيں ہونے ديا، اور اس كى املاك كى قيمت كا بھى علم نہيں ہونے ديا اور ميں نے اپنے نام وكالت نامہ كو غلط طور پر استعمال كيا ہے، اس كے علاوہ انہوں نے مجھ پر يہ الزام بھى عائد كيا ہے كہ ميں نے اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كى بھى مخالفت كى ہے. تو ميرا سوال يہ ہے كہ آيا واقعى ہبہ كے متعلق ميں نے شرعى حكم كى مخالفت كى ہے، يہ علم ميں رہے كہ يہ سب كچھ پھوپھى كے علم اور اس كى موافقت كے ساتھ ہوا ہے ؟ اور كيا ميرے دوسرے بھائيوں كو اس ہبہ پر كوئى اعتراض كرنے كا حق حاصل ہے ؟ آپ سے گزارش ہے كہ مجھے كوئى ايسى نصيحت كريں جو مجھے اللہ تعالى كى حدود سے تجاوز كرنے سے باز ركھے، اگر ميں غلطى پر ہوں تو ميں اس كا تدارك اور تصحيح كر سكوں، اور وقت نكلنے سے قبل اس سے توبہ و استغفار بھى كر لوں.بہن بھائیوں کے حقوق
کسی مرد پر اپنے بہن بھائیوں اور والدین کے کیا حقوق ہیں؟صلہ رحمی حسب استطاعت واجب ہے۔
میری شادی شدہ بہنیں ہیں اور والدہ کی میرے والد صاحب کی وفات کے بعد کسی اور شخص سے شادی ہو گئی تھی، میں فوج میں ملازمت کرتا ہوں اور میری خواہش ہے کہ اپنی بہنوں اور والدہ سے جا کر ملوں، لیکن میرے حالات اجازت نہیں دیتے، واضح رہے کہ میں بھی شادی شدہ ہوں ، اگر میں اپنے اہل و عیال کو چھوڑ کر ان کے پاس جاتا ہوں تو کم از کم تین دن مجھے وہاں رکنا پڑے گا، اس دوران میں اپنی بیوی اور بچوں کے بارے میں فکر مند رہوں گا، کیا میں رشتہ داری کو توڑ رہا ہوں، اس لئے کہ دس مہینے سے میں ان کے پاس صلہ رحمی کیلیے نہیں گیا؟مسلمان بیوی کے کافررشتہ داروں کی اذیت
میں اورمیری بیوی پورے خاندان میں اکیلے مسلمان ہیں ، ہم اپنے اقربا ورشتہ داروں کی بنا پربہت بڑی مشکل میں پھنس چکے ہيں ۔ میں آپس میں تعلق رکھنے اورگھل مل کررہنے والے خاندان کا فرد ہوں اورجب بھی مجھے مدد وتعاون کی ضرورت ہو وہ سب میرے پاس جمع ہوجاتے ہیں ، سب میری بہت ہی مددو تعاون کرتے ہیں ۔ لیکن میرے بیوی کاخاندان میری بیوکے قریب نہيں اورنہ ہی خاندان کے لوگ ہمارے بچوں کے قریب ہیں ، بیوی کے بھائ اس سے اس طرح بات کرتے ہیں جس طرح اس کی کوئ قدروقیمت نہيں ، اسے دھوکہ دیتے اورفراڈ کرتے اورجھوٹ بولتے ہوۓ اس سے دولت اینٹھنے کے چکروں میں رہتے ہيں ۔ ان کے مرد حضرات شراب نوشی کے رسیا اورزناکاری کا رتکاب کرتے رہتے ہيں ، اوربیوی کی بہنیں اسے دھمکیاں دیتیں اوراس کے بارہ میں غلط اوربرے کلمات اورالفاظ کا استعمال کرتی ہيں اسے جھوٹا کہتی ہیں اوران کےہاں اس کی بات کا کوئ وزن نہيں ، جب وہ سب اکٹھی ہوتی ہیں تواسے آنے کی دعوت نہیں دیتیں ، اس کے کنبے کے سارے افراد اسلام سے نفرت کرتے اوراسلام مخالف خیالات کا اظہار کرتے ہيں ۔ تواس طرح ہمارے لیے کہاں تک لائن کھینچنی ممکن ہے کہ ہم کہہ سکیں کہ بس ہمیں یہاں تک ہی تعلقات رکھنے چاہییں ؟ مجھے یہ علم ہے کہ اسلام ہمیں اپنے خاندان کے افراد سے حسن کا سلوک کا درس دیتا ہے ، لیکن ایسے مسلمان کےلیے کیسے یہ ممکن ہے کہ وہ اپنے خاندان کے ان افراد سے معاملات کرسکے جواس کے اوراسلام کے بارہ میں اچھے خیالات نہیں رکھتے اورہروقت اس پرتقید کرتے رہتے ہيں ؟ جب میں بیوی کے ساتھ اس کے خاندان کےبارہ میں بات کرتا ہوں تومجھے غصہ ہوتی ہے ، حالانکہ اسے اپنے خاندان کے حالات کاعلم بھی ہے ، مجھے جومعاملہ سب سے زيادہ غصہ دلاتا ہے کہ : اس کے بھائ اسے ایسی ایسی باتيں کہتے ہیں اوروہ ان کے اس طریقے کےمعاملات کے اسباب کے عذرپیش کرنا شروع کردیتی ہے ، اوراگرمیں اس کے بھائیوں کی طرح کی کوئ بات کہہ دوں تووہ آسمان سر پراٹھالیتی اورگھر بیٹھ جاتی ہے ، اوراگرمیں ان سے یہ پوچھوں کہ تم اس کے ساتھ ایسا رویہ کیوں اختیارکرتے ہو تومیری بیوی مجھ پر فتنہ پھیلانے کا الزام لگاتی ہے ۔ تواب آّپ ہی بتائیں کہ اس معاملہ میں کس طرح نپٹ سکتاہوں ؟ یا پھرمیری بیوی اس معاملہ سے کس طرح نپٹ سکتی ہے ؟ آپ سے نصیحت کری گزارش ہے ۔منقطع تعلقات اور رشتہ داریاں
صلہ رحمی کا کیا مطلب ہے؟