احادیث کی شرح
حدیث: (جو شخص امام کے ساتھ نماز ادا کرے یہاں تک امام چلا جائے ۔۔۔) میں نماز سے مراد نماز عشا ہے یا تراویح ہے؟
ایک حدیث: (جو شخص امام کے ساتھ نماز ادا کرے یہاں تک امام چلا جائے تو اس کے لیے ساری رات کا قیام لکھا جاتا ہے۔) کو بہت سے اہل علم نے تراویح پر محمول کیا ہے۔ تو اس حدیث میں تراویح کیسے مراد ہو سکتی ہے ؛ کیونکہ خود نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کرام کو تراویح نہیں پڑھائیں، نہ ہی صحابہ کرام کو حکم دیا کہ امام کے ساتھ تراویح ادا کریں، آپ تو اکیلے ہی نماز کے لیے مسجد میں آئے تھے تو دو راتیں لوگ خود ہی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پیچھے نماز ادا کرنے کے لیے جمع ہوتے رہے، لیکن تیسرے دن آپ صلی اللہ علیہ و سلم خود بھی مسجد میں نہ آئے، صحابہ اکیلے اکیلے ہی نماز ادا کرتے رہے، یا عہدِ عمر رضی اللہ عنہ تک دو چار لوگ اکٹھے ہو کر تروایح پڑھ لیا کرتے تھے، تو اس صورت میں ہم اس حدیث اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے عمل میں تطبیق کیسے دیں گے؟ خصوصاً اس صورت میں بھی کہ کچھ علمائے کرام نے اس حدیث کو غالبا علامہ سیوطی نے شرح ترمذی میں عشا کی نماز پر محمول کیا ہے، تراویح کی نماز پر محمول نہیں کیا۔دو احادیث (ابن آدم مجھے اذیت دیتا ہے۔۔۔) اور (میرے بندو! تم اتنے طاقتور نہیں کہ مجھے نقصان پہنچا سکو۔۔۔) کے درمیان مطابقت
ہم اللہ تعالی کے حدیث قدسی میں فرمان: (میرے بندو! تم اتنے طاقتور نہیں کہ مجھے نقصان پہنچا سکو) اور اسی طرح ایک دوسری حدیث میں ہے کہ: (ابن آدم مجھے اذیت دیتا ہے اور زمانے کو برا کہتا ہے، حالانکہ میں زمانہ ہوں ، یعنی میرے ہی ہاتھ میں معاملات ہیں دن اور رات کو میں ہی آگے پیچھے لاتا ہوں) مجھے امید ہے کہ آپ جواب آسان انداز میں دیں گے تا کہ میں سمجھ سکوں، اور ان شاء اللہ کسی دوسرے کو بھی سمجھا سکوں۔بعض نیکیوں پر جنت میں گھر کے وعدے کا کیا فائدہ ہو گا؟
ایک حدیث ہے: (جو شخص ایک دن میں بارہ رکعات ادا کرتا ہے اس کے لیے جنت میں گھر بنا دیا جاتا ہے) لیکن قرآن کہتا ہے کہ اہل جنت من چاہی نعمتیں حاصل کریں گے، تو کیا حدیث میں مذکور قرآن کی آفر سے متصادم نہیں ہے؟ تو جب ہم کہتے ہیں کہ: ہم پر یہ ، یہ کام کرنا لازم ہے تا کہ اللہ تعالی ہمیں فلاں ، فلاں چیز عطا فرمائے ، لیکن اللہ تعالی نے تو ہمیں یہ بتلا دیا ہے کہ ہمیں جنت میں ہر من چاہی چیز ملے گی؟قیام رمضان کی فضیلت پانے کے لیے کیا رمضان کی ساری راتوں میں قیام کرنا شرط ہے؟
میرا سوال ماہ رمضان کے بارے میں ہے کہ ایک حدیث ہے کہ: (جو شخص بھی رمضان میں قیام کرے ایمان کے ساتھ ثواب کے امید سے ۔۔۔) تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ رمضان کی ہر رات میں قیام کرے، اور اگر تیس میں سے ایک رات میں بھی قیام نہ کر سکا تو حدیث میں مذکور مغفرت اور انعام اسے نہیں ملے گا؟ نیز یہ بھی بتلائیں کہ ایک رات میں قیام کی کم از کم اور زیادہ سے زیادہ کتنی مقدار ہو سکتی ہے؟میزان اعمال میں اخلاق حسنہ کیسے وزنی ترین ہو سکتا ہے؛ حالانکہ توحید کا وزن زیادہ ہے؟
آپ نے سوال نمبر: (174947) کے جواب میں ذکر کیا ہے کہ صحیح حدیث کے مطابق اعمال کے ترازو میں وزنی ترین چیز لا الہ الا اللہ کہنا ہے۔ لیکن اس بات کو اس حدیث کے ساتھ کیسے تطبیق دی جا سکتی ہے کہ: (میزان میں حسن اخلاق سے بڑھ کر کوئی چیز وزنی نہیں)لوگ پل صراط پر اپنے اعمال کے مطابق گزریں گے۔
کیا یہ بات صحیح ہے کہ پل صراط پر ہزار سال چڑھنے میں لگے گیں اور ہزار سال اترنے میں؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمان : (قرآن پڑھو یہ اپنوں کی شفاعت کے لیے آئے گا۔)کا کیا مطلب ہے؟
امام مسلم رحمہ اللہ نے ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (قرآن پڑھو یہ اپنوں کی شفاعت کے لیے آئے گا۔ زاہراوین یعنی سورت بقرہ اور آل عمران پڑھو۔۔۔) الحدیث، تو یہاں پر عربی لفظ: { اقرؤوا } جس کا معنی پڑھنا کیا جاتا ہے، تو اس کی حقیقی معنی کیا ہے حفظ کرنا مراد ہے یا صرف تلاوت مراد ہے؟اللہ تعالی سے ملنے تک مومن شخص خوف اور امید کے درمیان رہتا ہے۔
ایک حدیث قدسی ہے کہ : (میں اپنے بندے کے ساتھ اس کے گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں اب وہ میرے بارے میں جو مرضی گمان کر لے) جبکہ دوسری طرف ایک قول سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : "اگر میرا ایک قدم جنت میں ہو اور دوسرا جنت سے باہر ہو تو تب بھی اللہ کی تدبیر کا خوف میرے دل میں ہو گا" تو کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالی کے بارے میں حسن ظن نہیں رکھا؟ کیونکہ آپ تو جنت کی بشارت پانے والے، اور تمام صحابہ کرام میں سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بعد دوسرے نمبر پر آتے ہیں! کیا بندے کو دل مطمئن ہونے کے بعد بھی اللہ تعالی سے خوف رکھنا چاہیے؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی اس بات کی وضاحت حدیث قدسی کی روشنی میں کر دیں بہت مہربانی ہو گی۔جلنے اور کسی چیز کے نیچے دب کر مرنے والا شخص شہید کیوں ہوتا ہے؟
نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ: جل کر اور دب کر مرنے والے شہید ہیں، تو اس کی کیا وجہ ہے؟ایبولا وائرس سے متاثرہ علاقے سے باہر جانے کا حکم
سوال: میں ایک ایسے ملک میں چھٹیاں گزارنے اور اپنی فیملی سے ملنے گیا تھا جہاں ایبولا وائرس پھیلا ہوا ہے، مجھے وہاں جاتے ہوئے یہ علم تھا کہ جہاں طاعون پھیلا ہو وہاں سے باہر نکلنا یا وہاں داخل ہونا جائز نہیں ہے، لیکن میں نے وہاں جانے سے پھر بھی گریز نہیں کیا؛ کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ وہاں سے باہر آتے ہوئے مسافروں کا طبی معائنہ کر کے یہ تسلی کر لی جاتی ہے کہ متعلقہ مسافر اس بیماری سے متاثرین میں شامل نہیں ہے۔ میری چھٹیاں ختم ہونے کے ساتھ ہی میرے مینیجر کی جانب سے دباؤ ہے کہ میں ملازمت پر واپس آ جاؤں، حالانکہ ابھی تک یہ مرض پھیلا ہوا ہے، ہمارے علاقے میں ابھی تک اس پر قابو نہیں پایا گیا، تو کیا ایسی صورت میں میرے لیے اس علاقے سے باہر جانا جائز ہے؟ یا میں ملازمت پر نہ جاؤں اور اس مرض پر مکمل قابو پائے جانے کا اعلان ہونے تک یہیں پر انتظار کروں؟نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا نقش کیسا تھا؟
سوال: میرے علم کے مطابق یہ صحیح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی پر تین کلمات ایک ایک سطر میں لکھے ہوئے تھے: (اللہ[ایک سطر]رسول[دوسری سطر]محمد) اور اگر اسے تسلسل سے پڑھا جائے "اللہ رسول محمد" تو اس میں واضح شرکیہ معنی نکلتا ہے، مجھے اس بارے میں سخت تعجب ہے، اور میں اس کا جواب تلاش کر رہا ہوں۔کسی کو نصیحت کرنے کے آداب
کسی کو نصیحت کرنے کا کیا طریقہ ہونا چاہیے؟ کیا تنہائی میں نصیحت کی جائے یا سب کے سامنے؟ اور کون نصیحت کر سکتا ہے؟احرام والی خاتون کو نقاب پہننے سے کیوں منع کیا گیا؟
آپکی ویب سائٹ کے سوال نمبر: (172289) کے جواب کے مطابق احرام کی حالت میں کسی عورت کیلئے نقاب اور دستانے پہننا منع ہے، جیسے کہ یہی بات حدیث مبارکہ میں بھی ہے، لیکن اس کے باجود آپ نے ذکر کیا ہے کہ عورت کیلئے چہرے کو نقاب یا برقع کے علاوہ کسی اور چیز سے ڈھانپنا ضروری ہے، اب میرا سوال یہ ہے کہ اگر چہرے کو ڈھانپنا ضروری ہے تو نقاب کو استعمال کرنے میں کیا حرج ہے؟سحری کی فضیلت میں آنے والی احادیث سے مراد روزے داروں کا سحری کرنا مراد ہے۔
سوال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ : (بیشک اللہ تعالی سحری کرنے والوں پر رحمت فرماتا ہے اور اس کے فرشتے ان کیلیے رحمت کی دعا کرتے ہیں) یا سحری کی فضیلت میں کوئی بھی حدیث ہے تو کیا اس سے مراد صرف روزے کیلیے سحری کرنے والے ہی ہیں یا اس وقت میں عام کھانا بھی مستحب ہے چاہے ایک گھونٹ پانی ہی پیا جائے؟اللہ تعالی بندوں کے متعلق فرشتوں سے سوال فرماتا ہے، حالانکہ اللہ کو ان سے زیادہ پتہ ہے، تو اس میں کیا حکمت ہے؟
ہم ایسی نصوص سے کیا فوائد کشید کر سکتے ہیں جن میں اللہ تعالی اپنے بندوں سے کچھ پوچھتا ہے؟ مثلاً اللہ تعالی جبریل سے پوچھتا ہے کہ: بندے کس چیز کی امید رکھتے ہیں؟حافظ قرآن کے والدین کو تاج الوقار پہنایا جائے گا، کیا والدین میں دادا بھی شامل ہو گا؟
کیا حافظ قرآن کے والد اور والدہ کے ساتھ ان دونوں کے والدین کو بھی تاج پہنایا جائے گا؟نماز میں انگلیاں چٹخانا مکروہ ہے۔
سوال: اس حدیث کی کیا تشریح ہے جس میں انگلیوں کے چٹخانے کا ذکر ہے، کیا انگلیاں چٹخانا ہر وقت منع ہے یا صرف نماز میں ہی منع ہیں؟جس وقت صحابہ کرام کو یہ خبر ملی کہ قبلہ تبدیل ہو گیا ہے تو صحابہ کرام کس طرح مڑے تھے؟
سوال: مجھے تھوری سی الجھن ہے کہ جب میں نے مدینہ میں مسجد قبلتین کی زیارت کی تو وہاں ہمیں ایک بھائی نے تفصیل کے ساتھ بتلایا کہ کس طرح صحابہ کرام نے قبلہ تبدیل ہونے کی خبر ملنے پر اپنا چہرہ بیت اللہ کی جانب موڑا، انہوں نے ہمیں بتایا کہ امام صاحب صفوں کو چیر کر دوسری جانب آ گئے اور نمازی اپنی اپنی جگہ پر گھوم گئے، یہاں سوال یہ ہے کہ: جب امام نے اپنی جگہ تبدیل کی تھی تو پیچھے خواتین کی کیا صورت حال تھی ؟ کیا وہ بھی اسی طرح مڑی تھیں یا انہوں نے نماز توڑ دی تھی یا وہ اپنی جگہ پر ہی باقی رہیں؟ اور کیا قبلہ کی تبدیلی کا یہ واقعہ صحیح ثابت ہے؟حدیث: (جس کے پاس ضروریات نکاح کی استطاعت ہے تو وہ شادی کر لے) کا مطلب یہ نہیں ہے کہ غریب آدمی شادی نہ کرے۔
یہاں برطانیہ میں بہت سے طلبہ کام کرتے ہیں ؛ تا کہ وہ [کچھ کما کر ]حرام سے بچنے کے لیے شادی کر لیں ، اس متعلق میں نے دو احادیث پڑھی ہیں اور مجھے وہ باہمی متعارض لگتی ہیں۔ پہلی یہ ہے کہ: (نوجوانو! جس کے پاس نکاح کی ضروریات کی استطاعت ہے تو وہ شادی کر لے) دوسری یہ ہے کہ: (نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک غریب آدمی کی ایک عورت سے شادی کر دی) تو پہلی حدیث میں مجھے جو سمجھ میں آیا ہے وہ یہ ہے کہ مرد مالی طور پر مستحکم ہونا چاہیے تا کہ اپنی بیوی کے اخراجات اٹھا سکے، اور دوسری حدیث کا مطلب یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک غریب آدمی کی شادی کر دی۔ تو کیا دونوں حدیثوں میں تعارض ہے یا مجھے سمجھنے میں غلطی لگی ہے؟حدیث : (بدعتی شخص کو پناہ دینے والے پر اللہ کی لعنت ہو) کی شرح
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث پڑھی ہے جو میری سمجھ میں نہیں آئی، اور نہ ہی میں اس کا صحیح معنی جان پایا ہوں، حدیث یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بدعتی شخص کو پناہ دینے والے پر اللہ کی لعنت ہو) کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ میرے لیے اپنے خاندان کے غیر مسلم افراد کی مدد کرنا حرام ہے؟ یا انہیں اپنے گھر میں ٹھہرانا، یا ان کیلئے رہائش کا بند و بست کرنا صحیح نہیں ہے؟