کوویڈ 19 کرونا کی ایک یا دونوں ویکسین ہی ساقط شدہ جنین کے خلیوں کو استعمال کر کے بنائی گئی ہوں تو کیا یہ ویکسین لگوائی جا سکتی ہیں؟
اگر کوویڈ 19 کرونا کی ویکسین میں ساقط شدہ جنین کے خلیے استعمال کیے گئے ہوں تو اسے لگوانے کا کیا حکم ہے؟
سوال: 354944
جواب کا خلاصہ
اگر ساقط کردہ حمل سے حاصل کردہ خلیوں کو ویکسین میں استعمال کیا جاتا ہے ، اور ہم اس جنین کے بارے میں کچھ جانتے بھی نہیں ہیں کہ ان کا قدرتی طور پر اسقاط حمل ہو گیا تھا یا کسی شرعی عذر کی بنا پر جان بوجھ کر یا بغیر کسی وجہ کے اسقاط حمل کیا گیا تھا ، تو پھر بھی ظاہر یہی ہوتا ہے کہ اس ویکسین کو لگوانا جائز ہے ، کیوں کہ ہمیں اس کے ماخذ کے بارے میں حرام ہونے کا یقین نہیں ہے، اور بنیادی اصول یہ ہے کہ چیزیں حلال ہوتی ہیں ۔ مزید ضروری معلومات کے لیے براہ کرم تفصیلی جواب ضرور دیکھیں۔
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
ویکسین کی تیاری میں جذعی خلیہ (stem cell) استعمال کرنے کا حکم
کسی بھی علاج اور ویکسین کی تیاری میں جذعی خلیہ (stem cell) استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ اسے کسی جائز طریقے سے حاصل کیا گیا ہو؛ جس کی صورت یہ ہے کہ طبعی طور پر ساقط ہو جانے والے جنین سے انہیں حاصل کیا جائے یا پھر کسی شرعی عذر کی بنا پر والدین کی اجازت سے جنین کو ساقط کیا گیا ہو۔
چنانچہ ایسے جذعی خلیہ (stem cell) کو استعمال کرنا حرام ہے جسے ناجائز طریقے سے حاصل کیا گیا ہے؛ مثلاً: یہ خلیہ بلا عذرِ شرعی ساقط کیے گئے جنین سے ماخوذ نہ ہو، یا پھر اس جذعی خلیہ (stem cell) کو ایسے جنین سے حاصل کیا گیا ہو جو کسی بیضہ عطیہ کرنے والی خاتون کے بیضہ اور مادہ منویہ عطیہ کرنے والے مراد کے نطفے کے درمیان ملاپ کے ذریعے وجود میں آیا ہو۔
اس کی تفصیلات رابطہ عالم اسلامی کے تحت اسلامی فقہ اکیڈمی کے ایک بیان میں دی گئی ہیں جو 2003ء میں مکہ مکرمہ میں سترہویں اجلاس کے دوران جاری کی گئیں۔ یہ اجلاس بہ موضوع: " جذعی خلیہ کی افزائش نسل اور منتقلی کا حکم ان خلیوں کے ماخذ کی تفصیلات کی روشنی میں"، اس سے پہلے جذعی خلیہ (stem cell) اسٹیم سیل کے بارے میں سوال نمبر: (108125) کے جواب میں تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے، آپ اس تفصیلی جواب کو ضرور پڑھیں یہاں ہم نے اسلامی فقہ اکیڈمی کے بیان کا مکمل متن ذکر کر دیا ہے۔
دوم:
ویکسین لگوانے کا حکم
اسلامی فقہ اکیڈمی کے مذکورہ بیان میں یہ بھی ہے کہ:
" تمام ممالک پر لازمی ہے کہ جنین کے اعضا اور خلیوں کو حاصل کرنے کے لئے اسقاطِ جنین کو سختی سے روکیں، نیز غیر شرعی طریقے سے حاصل کیے گئے اعضا اور خلیوں کو استعمال کرنا جائز نہیں اور نہ ہی ان کے تحفظ کے لیے بنائے گئے بینکوں میں شراکت جائز ہے۔ لہذا دینی طور پر معتبر اداروں کو اس معاملے میں آگے آ کر کردار ادا کرنے چاہیے کہ اسلامی شرعی اصولوں کے مطابق ان خلیوں کو جمع کیا جائے اور پھر ان خلیوں کے ذریعے پیوند کاری اور دیگر جائز طریقوں سے علاج معالجہ ہو ۔
تاہم اگر اس کے باوجود بھی اسقاط حمل سے حاصل کیے گئے جذعی خلیہ (stem cell) اسٹیم سیل کو ویکسین میں استعمال کیا جاتا ہے ، اور ہم اس جنین کے بارے میں کچھ جانتے بھی نہیں ہیں کہ ان کا قدرتی طور پر اسقاط حمل ہو گیا تھا یا کسی شرعی عذر کی بنا پر جان بوجھ کر یا بغیر کسی وجہ کے اسقاط حمل کیا گیا تھا ، تو پھر بھی ظاہر یہی ہوتا ہے کہ اس ویکسین کو لگوانا جائز ہے ، کیوں کہ ہمیں اس کے ماخذ کے بارے میں حرام ہونے کا یقین نہیں ہے، اور بنیادی اصول یہ ہے کہ چیزیں حلال ہوتی ہیں ۔"
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب