ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی کی ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سروس استعمال کرتے ہوئے کمپنی ماہانہ بل بھیجتی ہے، چاہے صارف نے اسے چند گھنٹے استعمال کیا ہو یا مسلسل استعمال کیا ہو، تو کیا اس طرح سے کرنا جائز ہے؟ یا اس طرح ہونا ضروری ہے کہ جس قدر سروس کو استعمال کیا ہے اتنی ہی مقدار میں بل بھیجا جائے؟
انٹرنیٹ کا ماہانہ پیکج لے کر اسے چند گھنٹوں کیلیے استعمال کرنا۔
سوال: 100090
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ماہانہ فکس قیمت کے عوض DSL انٹرنیٹ سروس استعمال کرنے میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے، چاہے آپ سارا وقت ہی انٹرنیٹ استعمال کریں یا ایک گھنٹہ استعمال کریں یا بالکل ہی استعمال نہ کریں؛ کیونکہ انٹرنیٹ کی یہ سروس ماہانہ معاہدے کی بنیاد پر ہے کہ آپ ایک ماہ تک اسے استعمال کر سکتے ہیں، ایسی صورت میں یہ شرط نہیں لگائی جاتی کہ پورے ماہ میں اسے استعمال کر کے ختم بھی کرنا ہے، صرف اتنا ہی کافی ہے کہ صارف کو استعمال کرنے کا پورا اختیار دیا جائے، تو ایسی صورت میں ایک ماہ کے بعد طے شدہ قیمت صارف کو ادا کرنی ہو گی، چاہے وہ سروس کو بالکل بھی استعمال نہ کرے۔
اس کی مثال بالکل اس شخص جیسی ہے جو مکان کرایہ پر لے ، اور مالک مکان کی جانب سے اسے رہائش کا مکمل اختیار دے دیا جائے، لیکن وہ مکان میں رہائش اختیار نہ کرے ۔ یا پھر اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو گاڑی استعمال کرنے کیلیے کرایہ پر لیتا ہے لیکن اسے استعمال نہیں کرتا۔
منار السبیل : (1/294) کے مؤلف ادائیگی کب لازمی ہو جاتی ہے، اس کی تفصیل میں لکھتے ہیں کہ:
"اگر سامان کرایہ پر ایک محدود مدت کیلیے دیا گیا ہو ، تو مدت ختم ہونے پر ادائیگی لازم ہو جائے گی، بشرطیکہ سامان بغیر کسی رکاوٹ کے کرایہ دار کو سپرد کر دیا گیا ہو ، چاہے کرایہ دار نے سامان کو استعمال بھی نہ کیا ہو"
اور مزید لکھتے ہیں کہ: "استعمال کرنے کی مدت گزر جائے اور کرایہ دار چیز کو مکمل طور پر استعمال نہ کرے ، مثلاً: ایک سواری سوار ہونے کیلیے کرایہ پر لی کہ سواری فلاں جگہ جانے اور آنے کیلیے اتنے میں ہو گی ، مالک کرایہ دار کو سواری دے دیتا ہے، اور اتنا وقت گزر جاتا ہے کہ عام طور پر اس جگہ جا کر آنا واپس ممکن ہو لیکن کرایہ دار ابھی تک گیا ہی نہ ہو تو اس پر کرایہ لاگو ہو جائے گا" ختم شد
لیکن اس مسئلے کو ایک اورجانب سے بھی دیکھا جانا چاہیے کہ انسان کو اپنے مال کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے، اسے ضائع کرنے سے روکا گیا ہے، چنانچہ اگر آپ کو لمبے عرصے تک انٹرنیٹ کی ضرورت نہیں ہوتی ،اور آپ دیگر سروسز استعمال کرتے ہوئے بچت کر سکتے ہیں کہ جن میں انٹرنیٹ استعمال کے مطابق ادائیگی کرنی پڑتی ہے تو ایسی سروسز آپ کیلیے موزوں ہیں، چاہے ان کی سپیڈ قدرے کم ہی کیوں نہ ہو۔
اسی طرح جن کے پاس DSL کی سہولت ہو تو وہ بلا ضرورت طویل اوقات انٹرنیٹ پر گزارتے ہیں، تو اس سے مال بھی ضائع ہوتا ہے اور بلکہ وقت بھی جو کہ مال سے بھی قیمتی ہے، اس لیے اس سے بچنا ضروری ہے۔
جامع ترمذی: (2417) میں ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (قیامت کے دن اس وقت تک بندےکے قدم حرکت نہیں کر سکیں گے جب تک اس سے اس کی زندگی کے بارے میں نہیں پوچھا جاتا کہ کہاں فنا کی؟ اس کے علم کے بارے میں کہ اس پر کتنا عمل کیا، اس کے مال کے بارے میں کہ کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟ اور اس کی جان کے بارے میں کہ کہاں کھپائی) اس حدیث کو البانی نے صحیح ترمذی میں صحیح قرار دیا ہے۔
اللہ تعالی ہمیں اور آپ کو صرف وہی کام کرنے کی توفیق دے جنہیں وہ پسند کرتا ہے اور جن سے وہ راضی ہوتا ہے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب