اگرکوئي شخص یتیم خانہ سے منہ بولا بیٹا بنانے کے لیے بچہ مانگے توکیا یتیم خانہ کے نگران کے لیے جائز ہے کہ وہ اس کی طلب پوری کرتےہوئے بچہ اس کے حوالہ کردے ؟
منہ بولابیٹا بنانے کی ممنوع اورمشروع دو قسمیں ہیں
سوال: 10010
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
بچوں کومنہ بولابیٹا بنانے کی دو قسمیں ہیں : ممنوع اورغیر ممنوع ۔
پہلی قسم : ممنوع :
اس طرح کہ بچے کو بیٹے کے احکام دیے جائيں اورایسا کرنا جائز نہیں ، اللہ سبحانہ تعالی نے اس قسم کو قرآن مجید میں یہ کہتے ہوئے باطل کیا ہے :
اوراللہ تعالی نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارے حقیقی بیٹے نہیں بنایا الاحزاب ( 4 ) ۔
دوسری قسم : مباح اورجائز :
وہ یہ ہے کہ بچے پر احسان کرتے ہوئے اس کی دینی اوراصلاحی تربیت کی جائے اوراس کی صحیح اوربہتر راہنمائی کرتے ہوئے اسے دین ودنیا میں نفع دینے والی اشیاء کی تعلیم دی جائے ۔
لیکن بچہ ہرایک شخص کے سپرد نہيں کردیا جائے گا بلکہ اس کے سپرد کیا جائے جس کی امانت ودیانت اورحسن سلوک معروف اوربہتر ہو اوراس کے پاس بچہ کی مصلحت بھی پوری ہوتی ہو ، اوروہ شخص اسی ملک کا باشندہ بھی ہونا چاہیے یہ نہیں کہ وہ اسے کہیں ایسے ملک میں لے جائے جہاں مستقبل میں اس بچے کا دین ہی فاسد کرکےرکھ دے ۔
لھذا جس میں بھی مذکورہ بالا شروط پائي جائيں لاوارث اورمجھول النسب بچہ اس کے سپرد کرنے میں کوئي حرج نہیں ۔
اللہ تعالی آپ کی حفاظت فرمائے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
فضیلۃ الشيخ محمد بن ابراھیم رحمہ اللہ تعالی کے فتوی سے لیا گیا ۔