داؤن لود کریں
0 / 0
6,69409/07/2000

خاوند کام نہیں کرتا اوربیوی گھرکا خرچہ برداشت کرتی ہے توکیا خاوند کے ذمہ قرض شمار ہوگا

سوال: 10038

اگرخاوندکام نہ کرتا ہواور بیوی ملازمت کرکے گھریلواخراجات پورے کرتی ہو( مثلا کھانے پینے اورباقی اشیاء خریدتی اوربل وغیرہ ادا کرتی ہو ) اگر یہ طے نہ ہوکہ یہ خرچہ بیوی کی طرف سے صدقہ ہے توکیا یہ سب خرچہ خاوند کے ذمہ قرض شمار ہوگا ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

ہم نے یہ سوال فضیلۃ الشیخ عبداللہ بن جبرین حفظہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا توان
کا جواب تھا :

اگرمیاں بیوی کے درمیان کوئ بات طے نہ ہوتو یہ خرچہ ھبہ اورخیرات ہوگا بیوی کواس
کا حق نہیں کہ وہ خاوند سے اس کا مطالبہ کرے اس لیے کہ اس نے تویہ سب کچھ اپنے
اختیار سے خرچ کیا ہے ۔

لیکن اگرکو‏ئ شرط ہوکہ یہ واپس کیا جاۓ گا توپھر اوربات ہے اوراسے واپس کرنا
ہوگا کیونکہ مسلمان اپنی شرائط پوری کرتے ہیں اورانہیں پوری کرنا ضروری ہے ۔

لھذا اس صورت میں بیوی کویہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے خاوند سے اس وقت اس سارے خرچہ
کا مطالبہ کرے جو اس نے بچوں اورگھرپر کیا ہے ، جب خاوند کے پاس مال آجاۓ اوروہ غنی
ہوجاۓ ۔

واللہ اعلم
 .

ماخذ

الشیخ عبداللہ بن جبرین

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android