اس انسان كا حكم كيا ہے جو خود تو مسلمان ہو گيا ليكن اس كا والد كافر اور مشرك تھا اوربت پرستى كى حالت ميں ہى فوت ہوگيا، اور كيا اس كے مسلمان بيٹے كےليے والد كے غسل اور كفن و دفن ميں شركت كرنى جائز ہے؟
اور جب وہ اس كے غسل اور كفن و دفن اور كفار كى عادات ميں شريك ہو تو اس كا اسلام ميں كيا حكم ہے؟
مسلمان بيٹے كو ان اعمال كے بعد كيا كرنا ہو گا ؟
0 / 0
4,48505/03/2006
كافر كو دفن كرنا
سوال: 10042
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر كافر فوت ہو جائے تو اس كے اقرباء اسے كسى گڑھے ميں چھپا ديں تا كہ لوگ اذيت سے بچيں، اسے نہ تو غسل ديا جائےگا اور نہ ہى كفن، اور نہ ہى اس كى نماز جنازہ ادا كى جائيگى، اور جس كسى نے بھى ايسا عمل كيا يا اس نے كفار كى عادات ميں شركت كى اسے توبہ و استغفار كرنا ہوگى، ہو سكتا ہے اللہ تعالى اس كى توبہ قبول كرلے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 9 / 14 )