بعض اوقات سكول ميں خاندانى يا پھر دوست و احباب كى تصاوير پر مشتمل پروگرام ہوتا ہے، ميگزين سے تصاوير لى جاتى ہيں، مجھے علم ہے كہ تصاوير حرام ہيں، اور ميں اپنى استانى كو بھى كہتى ہوں كہ يہ حرام ہيں، ليكن وہ پھر بھى اس پر اصرار كرتى ہيں، اس سلسلہ ميں آپ كيا راہنمائى كر سكتے ہيں ؟
سكول ميں تصاويرى پروگرام
سوال: 10043
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جيسا كہ سوال ميں بھى آيا ہے تصاوير حرام ہيں، اور وہ حديث جس ميں ذكر ہے كہ:
" عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا نے ايك پردہ لٹكايا جس ميں تصاوير تھيں "
يہ حديث بھى تصاوير كى حرمت ميں واضح اور ظاہر دليل ہے چاہے اس تصوير كا سايہ نہ بھى ہو، اور پھر چاہے وہ تصوير تعليم و تعليم كے ليے بھى ہو تو يہ اس سے وہ جائز نہيں ہو جاتى، بلكہ وہ حرام ہى ہے، صرف ضرورت كى بنا پر جائز ہو گى، كيونكہ يہ قاعدہ اور اصول ہے كہ ضروريات محظورات كو مباح كر ديتى ہيں.
اگرچہ بعض تعليمى مصلحت كى خاطر يہ تصاوير مباح قرار ديتے ہيں، ليكن احتياط اسى ميں ہے كہ يہ ممنوع ہيں، اور اس سے ركے رہنے چاہيے، خاص كر جب ضرورت اس كے بغير پورى ہو رہى ہو.
الشيخ عبد الكريم الخضير.
اور آپ نے جب اس برائى اور منكر كو روكا اور اس سے منع كيا اور خود اس ميں شريك نہيں ہوئيں تو آپ اس سے برى الذمہ ہو گئى ہيں، آپ پر كوئى گناہ نہيں، اللہ تعالى ہميں اور آپ كو ہر بھلائى كى توفيق نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد