ميرى عمر پچيس برس ہے، اور ميرى ايك قريبى رشتہ دار لڑكى سے منگنى كو تقريبا ڈيڑھ برس ہو چكا ہے، منگنى سے قبل تقريبا ہمارے آپس ميں دو برس تك تعلقات رہے ہيں ميں اور وہ نماز و روزہ كے پابند ہيں، اور حرام كاموں سے اجتناب كرنے والے ہيں.
ليكن يہ ہے كہ اكثر اوقات ہم نے معصيت و گناہ كا ارتكاب كيا اور شرعى مخالفت بھى كى، ہم اس سے توبہ كر چكے ہيں، اور دن رات استغفار كرتے رہتے ہيں، كئى ايك بار ہم نے خلوت بھى كى جس ميں بوس و كنار آپس ميں ايك دوسرے كے جسم سے لذت كا حصول بھى شامل ہے، اس وقت سے ہم استغفار كر رہے ہيں ہم نے جو كچھ كيا اس پر نادم ہيں.
اب ہميں ايك اور مشكل درپيش ہے كہ ميرى منگيتر مجھ سے منگنى توڑنا چاہتى ہے، ہمارى صرف منگنى ہوئى ہے عقد نكاح نہيں، منگنى توڑنے كے مطالبہ كے اسباب بھى كوئى بڑے اسباب نہيں، اور يہ كچھ معنى نہيں ركھتے، بلكہ سب ہى اس كے گھر والے اور ميرے گھر والے بھى اس كى مخالفت كرتے ہيں، سب آپس ميں رشتہ دار ہيں، ليكن وہ خود بھى يہ فيصلہ كرنے ميں تردد كا شكار ہے.
ميں اس سے بہت محبت كرتا ہوں، اور كئى برسوں سے ہم ايك دوسرے سے محبت كرتے ہيں، برائے مہربانى آپ اس كے متعلق ہمارى صحيح راہنمائى فرمائيں كہ ہميں كيا كرنا چاہيے جواب جلد ديں كيونكہ مشكل كا شكار ہوں، اور مجھى كچھ پتہ نہيں چل رہا كہ اس كے ساتھ كيسے معاملہ حل كروں ؟
منگيتر محبت كرتا ہے اور لڑكى منگنى توڑنا چاہتى ہے
سوال: 101713
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
آپ نے اپنى رشتہ دار لڑكى كے ساتھ جن تعلقات اور حرام كام كے ارتكاب كا ذكر كيا ہے يہ بہت ہى افسوسناك چيز ہے كہ ايسى اشياء اہل اسلام ميں بھى پائى جاتى ہيں، اور يہ اس بات كى دليل ہے كہ والدين اپنى بيٹيوں اور بيٹوں كى حفاظت نہيں كرتے، اور لڑكے اور لڑكيوں كےاختلاط كو نہيں روكتے اور اس سلسلہ ميں رشتہ داروں كے ساتھ تساہل برتا جاتا ہے.
ہم اللہ سبحانہ و تعالى كا شكر اور اس كى تعريف كرتے ہيں جس نے آپ كو غلطى دكھائى اور پھر توبہ و ندامت اور استغفار كى توفيق دى، اللہ سبحانہ وتعالى سے معافى و در گزر اور قبوليت كى دعا كرتے ہيں.
دوم:
ان اسباب كو جاننا ضرورى ہے جن كى بنا پر يہ لڑكى منگنى توڑنا چاہتى ہے، اس كے ليے آپ اپنى كسى قريبى رشتہ دار لڑكى كو ذمہ دارى دے سكتے ہيں كہ وہ اس سے اسباب كو معلوم كرے، ہو سكتا ہے كوئى ايسا سبب موجود ہو جس كا علاج ممكن ہو.
اور اگر پھر بھى لڑكى اپنے موقف پر قائم رہتى ہے تو آپ كو صبر و تحمل سے كام لينا ہوگا، ہو سكتا ہے اسى ميں آپ كى بھلائى وخير ہو، كيونكہ انسان كو علم نہيں كہ كس چيز ميں اس كے ليے خير و بھلائى ہے، اور كس كے ساتھ سعادت و خوشبختى ہوگى.
آپ كو اللہ سبحانہ و تعالى سے استخارہ كرنا چاہيے، اور آپ اللہ سے نيك و صالح عورت كے ساتھ شادى كى توفيق طلب كريں.
آپ ان كمزور ايمان والوں ميں شامل ہونے سے اجتناب كريں كہ جب وہ كسى چيز سے محبت كرتے ہيں اور وہ انہيں نہ ملتى تو ان كى قوت جواب دے جاتى ہے، اور ان كا ارادہ كمزور پڑ جاتا ہے، اور وہ حرام اشياء ميں پڑ جاتے ہيں، يا پھر فرائض و واجبات كى ادائيگى چھوڑ ديتے ہيں.
يا پھر زندگى سے عليحدہ رہنے كا اعلان كر ديتے ہيں، كيونكہ يہ حالت تو نااميد لوگوں كى ہوتى ہے، ليكن مومن شخص كو علم ہے كہ ہر چيز قدر كے مطابق ہے، اور اسے وہى كچھ حاصل ہوگا جو اس كے مقدر ميں لكھا ہوا ہے.
اسى ليے اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
نہ كوئى مصيبت دنيا ميں آتى ہے، اور نہ خاص كر تمہارى جانوں ميں مگر اس سے پہلے كہ ہم اس كو پيدا كريں وہ ايك خاص كتاب ميں لكھى ہوئى ہے، يہ كام تو اللہ تعالى پر بالكل آسان ہے
تا كہ تم اپنے سے فوت شدہ كسى چيز پر رنجيدہ نہ ہو جايا كرو، اور نہ عطا كردہ چيز پر اترا جاؤ، اور اترانے والے شيخى خوروں كو اللہ پسند نہيں فرماتا الحديد ( 22 – 23 ).
ہمارى دعا ہے كہ اللہ سبحانہ و تعالى آپ كے ليے خير و بھلائى آسان فرمائے، اور جہاں بھى خير و بھلائى ہو اسے آسان بنائے، اور آپ كو كامياب و سعادت مند شادى كى توفيق نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب