ايك عورت كو اس كے خاوند نے طلاق دے دى اور اس كى عدت بھى گزر چكى ہے، ليكن وہ اب تك اسلامك سينٹر سے طلاق كا پيپر نہيں لا سكى، اور نہ ہى اس كے پاس اس ملك كے سركارى محكمہ سے طلاق كا كوئى ثبوت ہے جہاں وہ منتقل ہوئى ہے، تو كيا اس كے ليے شادى كرنا جائز ہے ؟
0 / 0
5,59802/11/2010
بيوى كو طلاق دے دى ليكن طلاق كا اسٹام نہيں بنوايا
سوال: 10209
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ عبد اللہ بن جبرين حفظہ اللہ كے سامنے پيش كيا تو ان كا جواب تھا:
” جس ملك ميں منتقل ہوئى ہے وہاں كى عدالت ميں جا كر وہ خاوند غائب ہونے اور اخراجات نہ بھيجنے كو مد نظر ركھتے ہوئے فسخ نكاح طلب كرے، تو يہ فسخ طلاق كے قائم مقام ہو گا ”
واللہ تعالى اعلم.
ماخذ:
الشیخ عبداللہ بن جبرین