ايك اسلامى بنك كے پاس فروخت كے ليے كچھ حصص ہيں، ايك حصہ كى قيمت ايك سو دس امريكى ڈالر ہے، اور ہميں جو سمجھ آئى ہے كہ مذكورہ بنك سودى لين دين نہيں كرتا، اور حصص كى قيمت تجارتى كاموں ميں لگائى جاتى ہے جو سود سے خالى اور پاك ہوتے ہيں، اور اس كا نفع تقسيم كيا جاتا ہے.
ممنوع اور محظور ميں پڑنے كے خوف سے ہم يہ اميد كرتے ہيں كہ اس مسئلہ ميں ہميں فتوى ديا جائے كہ آيا يہ جائز ہے يا نہيں ؟
0 / 0
5,31107/05/2007
سودى لين دين نہ كرنے والے بنك ميں شراكت
سوال: 10274
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جو بنك سودى لين دين نہيں كرتے ان ميں شراكت كرنى جائز ہے اور شراكت دار بنك سے جو نفع حاصل كريگا وہ ايسے كام كے نتيجہ ميں ہے جو حرام نہيں، اس نفع كے لينے ميں كوئى حرج نہيں وہ حلال ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق نصيب كرنے والا ہے.
اللہ سبحانہ وتعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے..
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 13 / 507 )