مجھے ایک بہت ہی گھمبیر مسئلے نے جکڑا ہوا ہے، میرے پاس اسلام کے بارے میں معلومات بڑھتی چلی جا رہی تھیں لیکن اب امتحانات بھی سر پر ہیں اور ساتھ ہی مجھے مختلف قسم کے شکوک و شبہات بھی اپنے گھیرے میں لے رہے ہیں، کچھ تو ایسے ہیں کہ میں انہیں زبان پر نہیں لا سکتا، مطلب شبہات اس قسم کے ہیں! مثلاً: کیا جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم واقعی سچے نبی تھے؟ اور اسی طرح کے دیگر شبہات ذہن میں پنپنے لگے ہیں، میں اپنے اسباق میں بھی توجہ نہیں دے پا رہا، مجھے نصیحت کریں میں کیا کروں؟
شیطانی وسوسوں کے اسباب اور علاج کے طریقے
سوال: 102851
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
یہ بہت اچھی بات ہے کہ آپ اپنے بارے میں پریشان ہیں، اور یہ بھی اچھی بات ہے کہ آپ اپنی موجودہ کیفیت کو اچھا نہیں سمجھ رہے، پھر یہ اور بھی اچھا ہوا کہ آپ نے ہم سے نصیحت اور رہنمائی کے لیے رابطہ کیا ، ان تمام چیزوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا دل بیدار ہے، اور آپ کی عقل صحیح کام کر رہی ہے، ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو اپنی رضا کے موجب کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
دوم:
محترم بھائی آپ جس ذہنی نفسیاتی تناؤ کا شکار ہیں اسے "مجبور کن وسوسہ" کہتے ہیں، اور ہم چاہیں گے کہ آپ کو درج ذیل امور کے ذریعے اس تناؤ سے نکال دیں:
1-ان وسوسوں کی بنیاد پر احکام لاگو نہیں ہوتے؛ لہذا ایسی حالت میں طلاق نہیں ہو گی، نہ ہی قسم معتبر ہو گی، اور نہ ہی وضو ٹوٹے گا۔ اسی طرح اس قسم کے وسوسے عقائد کی بنیادی باتوں کے متعلق پیدا ہوں تو مسلمان کو مرتد بھی نہیں کہا جائے گا، چاہے وسوسے اس حد تک بڑھ جائیں کہ اللہ تعالی کی ذات کے بارے میں یا نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم پر ایمان لانے کے بارے میں دل میں وسوسے پیدا ہوں تو ان میں سے کسی کو بھی معتبر نہیں سمجھا جائے گا، اس لیے آپ مطمئن رہیں، اور یہ وسوسے دل میں پیدا کرنے والا ہی ذلیل و رسوا ہو گا۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (یقیناً اللہ تعالی نے میری امت کے سینوں میں پیدا ہونے والے وسوسوں کو معاف کر دیا ہے، تا آں کہ وہ اس کے مطابق عمل نہیں کرتے یا زبان پر نہیں لاتے) اس حدیث کو بخاری: (2391) اور مسلم: (127) نے روایت کیا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں کہتے ہیں:
"مطلب یہ ہے کہ: دل میں پیدا ہونے والے وسوسوں سے تنگی محسوس نہ کریں، یہاں تک کہ ان وسوسوں کے مطابق اعضا سے یا زبان سے عمل نہ کر لیں۔ وسوسے سے مراد: دل میں آنے والے پراگندہ خیالات ہیں جن کی طرف قلبی میلان بھی نہیں ہوتا اور نہ ہی ایسے خیالات انسان کے دل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔" ختم شد
" فتح الباری " ( 5 / 161 )
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے اپنے ایک فتوے میں ذکر کیا ہے کہ اگر مسلمان کے دل میں اللہ تعالی کی ذات، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم یا دین اسلام کے بارے میں غلط وسوسے آئیں تو ان کی جانب توجہ بھی نہ دے یہ وسوسے اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، اس حوالے سے مزید تفصیلات سوال نمبر: (10160) کے جواب میں ملاحظہ فرمائیں۔
2-ایسے وسوسے ان شاء اللہ انسان کے پکے مومن ہونے کی دلیل ہیں، اسی لیے تو شیطان نے انسان کے دل میں ایسے وسوسے پیدا کیے ہیں تا کہ ایمان کی پختگی میں کمی آئے، اگر اسے آپ میں ایمانی پختگی نظر نہ آئے تو وہ ایسے وسوسے دل میں پیدا ہی نہ کرے۔ خصوصی طور پر ایسے وسوسے جن کے بارے میں آپ خود کہہ رہے ہیں کہ میں انہیں زبان پر نہیں لانا چاہتا، آپ کا یہ رویہ ہی اس بات کی دلیل ہے۔
ہم یہ سب باتیں محض آپ کی دلجوئی کے لیے نہیں کر رہے، بلکہ یہ تمام باتیں نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے واضح صراحت کے ساتھ منقول ہیں اور امت کے سکہ بند اہل علم نے بھی یہی مفہوم ان احادیث سے سمجھا ہے۔
جیسے کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (شیطان تم میں سے کسی کے پاس آ کر کہتا ہے: فلان چیز کس نے پیدا کی؟ فلاں چیز کس نے پیدا کی، یہاں تک کہ یہ کہنے لگ جاتا ہے کہ اللہ تعالی کو کس نے پیدا کیا؟ جب یہاں تک بات پہنچ جائے تو اللہ تعالی سے پناہ طلب کرے اور ان خیالات کو ذہن سے جھٹک دے۔) اس حدیث کو بخاری: (3102) اور مسلم: (132) نے روایت کیا ہے۔
صحیح مسلم کی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے کہ: ایسا شخص فوری کہے: میں اللہ تعالی اور اس کے رسول پر ایمان لایا۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی کی ایک اور روایت میں ہے کہ: " رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے چند صحابہ کرام تشریف لائے، اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے دریافت کیا کہ: ہمیں اپنے دلوں میں ایسے وسوسوں کا سامنا ہے جن کو ہم اپنی زبان پر نہیں لا سکتے! تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا: (کیا واقعی تم نے اس چیز کو دل میں محسوس کیا ہے؟) تو انہوں نے کہا: "جی بالکل محسوس کیا ہے" تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (یہی سچا ایمان ہے۔)" مسلم: (132)
علامہ نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس کا مطلب یہ ہے کہ شیطان اس کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے جس کو گمراہ کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو تب جا کر شیطان دل میں وسوسے ڈالنے شروع کرتا ہے؛ کیونکہ وہ اسے گمراہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوا، جبکہ کافر کا معاملہ تو ایسا ہے کہ شیطان اسے جہاں سے مرضی گمراہ کر دے، تو کافر کو صرف وسوسہ ہی نہیں بلکہ جیسے چاہتا ہے استعمال بھی کرتا ہے، تو اس بنا پر حدیث کا مطلب یہ ہو گا کہ: وسوسے کا سبب: ایمان کی پختگی ہے، یا وسوسہ خالص ایمان کی علامت ہے، یہ موقف علامہ قاضی عیاض رحمہ اللہ کا ہے۔۔۔" ختم شد
" شرح مسلم " ( 2 / 154 )
3- ان وسوسوں کا علاج بہت ہی آسان ہے، بس آپ نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی بتلائی ہوئی ہدایات پر عمل کرتے چلے جائیں ان وسوسوں کا علاج ہو جائے گا، اس کے لیے آپ ان وسوسوں کی طرف بالکل دھیان نہ دیں، اور ان وسوسوں کے زیر اثر نہ آئیں، اللہ تعالی کی پناہ حاصل کریں، اور " آمَنْتُ بِاللهِ" یعنی: میں اللہ تعالی پر ایمان لایا۔ اپنی زبان سے کہتے رہیں، وسوسوں پر دھیان کی بجائے اللہ تعالی کی تعظیم بجا لائیں، کثرت سے اللہ تعالی کا ذکر کریں، دعائیں کریں اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم پر درود پڑھیں۔
علامہ نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان کہ: (اللہ تعالی کی پناہ طلب کرے اور اپنے آپ کو ایسے وسوسوں کے پیچھے چلنے سے روکے) کا مطلب یہ ہے کہ: جب کوئی اس قسم کا وسوسہ آئے تو اللہ تعالی سے دعا کرے کہ اس کے شر سے آپ کو محفوظ فرمائے، اپنے ذہن سے اس وسوسے کو باہر نکالے، یقین رکھے کہ یہ سب کچھ شیطان کی چالبازی ہے، وہ چاہتا ہے کہ بندے کو بے راہ روی پر لگا دے، لہذا شیطانی چال کو توڑتے ہوئے اپنا ذہن مثبت چیزوں میں مشغول رکھے۔ واللہ اعلم" ختم شد
" شرح مسلم " ( 2 / 155 ، 156 )
دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی: ( 2 / 194 )میں ایک مسلمان نوجوان نے سوال پوچھا:
"میں مسلمان نوجوان ہوں اور جب سے میں نے شرعی احکامات پر پابندی شروع کی ہے مجھے شیطان کی طرف سے کافی رکاوٹوں کا سامنا شروع ہوا ہے، میں جب بھی کسی ایک رکاوٹ کو عبور کرنے کی کوشش کرتا ہوں شیطان ایک نئی رکاوٹ کے ساتھ میرے سامنے ہوتا تھا، بہ ہر حال میں جب کچھ عرصہ اسی پر کار بند رہا تو میں اللہ کے فضل سے اپنے آپ کو اپنے آس پاس کے لوگوں سے بہتر محسوس کرنے لگا۔ پھر مجھے محسوس ہونے لگا کہ میں جن لوگوں کو اپنے سے کم تر سمجھ رہا تھا وہ مجھ سے آگے نکل گئے ہیں، وہ اللہ کے قریب زیادہ ہیں، لیکن میری حالت سخت پستی کی جانب مائل ہے اور میں اب پہلے کی طرح شریعت کا پابند نہیں رہا، میں ذاتی طور پر شیطان کا مقابلہ کرنے کی بھر پور کوشش کرتا ہوں، لیکن مجھے کوئی ایسا شخص نہیں ملتا کہ جس کے سامنے میں اپنا سینہ اور دل چاک کر کے رکھوں اور اپنے دل میں آنے والے برے اور گندے شیطانی خیالات و سوالات اس کے سامنے پیش کروں، یہ وسوسے ہر لمحے میرے ساتھ ہوتے ہیں کوئی وقت اور جگہ ، میری کوئی حرکت و سکینت ان سے پاک نہیں ہے، میں جہاں بھی ہوں مسجد، سڑک، گھر، اور اسکول ہر جگہ میرے دل میں یہ برے خیالات آتے رہتے ہیں، تو کیا کوئی ایسا شخص ہے جو شیطان کا مقابلہ کرنے کے لیے میرا ساتھی بنے، کوئی ہے جسے اللہ تعالی میری مدد کے لیے میرے ساتھ کھڑا کر دے؟
تو اس پر کمیٹی کے ارکان نے جواب دی:
ہم آپ کو نصیحت کریں گے کہ ان وسوسوں کو ترک کر دیں، اور ان سے مکمل رو گردانی کر لیں، کثرت کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کریں، نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، اللہ تعالی کے سامنے گڑگڑائیں، اور اللہ تعالی سے دعائیں کریں کہ اللہ تعالی آپ سے شیطانی مکاری دور کر دے، اور آپ کو حق پر ثابت قدم بنا دے، آپ کو راہ راست پر چلائے؛ کیونکہ جن ہوں یا انسان تمام لوگوں کی پیشانیاں اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہیں، اللہ تعالی انہیں جیسے چاہتا ہے پھیر دیتا ہے۔ لیکن خیال کریں کہ اپنی عبادات پر گھمنڈ مت کریں اور دوسروں کی آخرت پر نظر رکھنے کی بجائے اپنی آخرت سنواریں؛ کیونکہ اس طرح انسان غرور اور تکبر میں ملوث ہو جاتا ہے، انسان کی ذاتی نیکیاں کم ہونے لگتی ہیں بلکہ انسان نیکیوں سے روگرداں نظر آتا ہے۔ اور یہ بھی مسلمان کے خلاف شیطانی وار ہے کہ انسان کو کسی بھی طرح نیکیوں سے دور کر دے۔ لہذا آپ صرف ان لوگوں کی طرف دیکھیں جو شریعت پر آپ سے زیادہ پابند ہیں، کتاب و سنت پر عمل پیرا ہیں اور انہی دونوں چیزوں کو مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں، ہمیشہ انہی کا خیال رکھتے ہیں؛ کیونکہ جب آپ ایسے کریں گے تو خود بخود نیکیاں زیادہ کرنے لگے گیں، اللہ تعالی کی مغفرت اور رحمت پانے کے لیے خوب تگ و دو کریں گے، بلند درجات کی جانب بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے تا کہ آپ ہمیشہ کی نعمتیں پا لیں، ان تمام امور کے بعد اللہ تعالی سے بھر پور امید ہے کہ اللہ تعالی آپ کو حق بات پر ثابت قدم بنائے، اور آپ کو سیدھے راستے پر چلائے، آپ سے وسوسوں کو دور ہٹا دے۔
ہم آپ کو یہ بھی نصیحت کریں گے کہ ابو الفرج ابن الجوزی رحمہ اللہ کی کتاب: تلبیس ابلیس کا مطالعہ کریں؛ اس حوالے سے یہ کتاب بہت ہی مفید ہے، اس کے مطالعہ کے بعد وسوسے ختم ہو جائیں گے ۔ ان شاء اللہ
الشيخ عبد العزيز بن باز ، الشيخ عبد الرزاق عفيفي ، الشيخ عبد الله بن غديان ، الشيخ عبد الله بن قعود ."
" فتاوى اللجنة الدائمة " ( 2 / 194 )
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (62839 ) ، (25778 ) اور (12315 )کا جواب ملاحظہ کریں۔
محترم بھائی! آپ پریشان مت ہوں، آپ کے سامنے اس وقت حقیقت واضح ہے جو کہ آپ کے لیے خوش کن بھی ہے، اس لیے آپ ان باتوں پر عمل کریں جو اہل علم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نصیحتوں کی روشنی میں تجویز کی ہیں۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ سے شیطان کو دور کر دے، اور آپ کے لیے جہاں بھی خیر ہو میسر فرما دے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات