كارٹوں بنانے كا حكم كيا ہے ( جو بعض اخبارات اور ميگزين ميں مختلف اشخاص كے خاكے بنائے جاتے ہيں ) ؟
خاكے ” كارٹون ” بنانے كا حكم
سوال: 103434
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مذكورہ خاكے بنانا جائز نہيں، يہ ايسى برائى ہے جو منتشر اور پھيل چكى ہے، ذى روح كى تصاوير كى حرمت پر دلالت كرنے والى عمومى احاديث كى بنا پر اسے ترك كرنا واجب اور ضرورى ہے، چاہے وہ خاكے آلہ سے بنائے جائيں يا ہاتھ سے يا كسى اور چيز سے.
ان احاديث ميں صحيح بخارى كى درج ذيل حديث ہے:
ابو جحيفہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
” نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كتے كى قيمت سے، اور خون كى قيمت سے منع فرمايا، اور جسم گودنے اور گدوانے والى پر، اور سود خور اور سود دينے والے اور مصور پر لعنت كى ”
اور صحيح بخارى اور صحيح مسلم كى حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” روز قيامت سب سے زيادہ شديد عذاب مصوروں كو ہو گا ”
اور ايك حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان اس طرح ہے:
” ان تصويروں والوں كو روز قيامت عذاب ديا جائيگا، اور انہيں كہا جائيگا كہ جو تم نے بنايا تھا اسے زندہ كرو “
اس كے علاوہ بھى اس موضوع ميں كئى ايك احاديث ہيں، اس سے صرف وہى استثنى ہے جس كى ضرورت اور حاجت ہو، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
حالانكہ اللہ تعالى نے ان سب جانوروں كى تفصيل بتا دى ہے جن كو تم پر حرام كيا ہے، مگر وہ بھى جب تم كو سخت ضرورت پڑ جائے تو حلال ہے .
اللہ تعالى سے ميرى دعا ہے كہ وہ سب مسلمانوں كو اپنے رب كى شريعت اور اپنے نبىكى سنت پر عمل كرنے كى توفيق نصيب فرمائے اور اس كى مخالفت سے بچائے، يقينا اللہ تعالى سب سے بہتر ہے جس سے سوال كيا جائے ” انتہى.
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 28 / 343 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب