ميں نے ايك برس قبل شادى كى اور نكاح كى شروط ولى كى موافقت اور گواہ اور مہر وغيرہ مكمل كيں، شادى سے قبل اس نے مجھے اپنا نام ( ا م د ) بتايا جيسا كہ اس كے پاسپورٹ ميں درج ہے، ليكن ايك برس كے بعد انكشاف ہوا كہ اس كا نام تو ( ا س ي ) ہے.
اس نے سعودى عرب آنے كے ليے اپنا اور باپ دادے كا نام تبديل كيا اور ايسے نام ركھے جن سے اس كے باپ دادے كے ساتھ كوئى ربط بھى نہيں رہتا، اور ايك برس تك ميں اسے جعلى نام سے پكارتا رہا، ليكن اس نے حقيقت حال واضح نہيں كى، يہ علم ميں رہے كہ وہ ہميشہ جھوٹ بولتى حتى كہ چھوٹى سى بات ميں بھى جھوٹ كا سہارا ليتى ہے.
ميرا سوال يہ ہے كہ آيا ميرا يہ نكاح صحيح ہے يا نہيں اور پھر اس كے ولى نے بھى نكاح ميں اس كا حقيقى نام نہيں ليا ؟
شادى كے بعد علم ہوا كہ بيوى كا نام جعلى ہے
سوال: 104588
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
عقد نكاح كے اركان يا شروط اصل نام لينا اور ذكر كرنا شامل نہيں ہے، بلكہ جس عورت سے نكاح كيا جا رہا ہے اس كى تعيين كرنا ہى كافى ہے، اور اگر نام ميں جعل سازى يا غلطى ہوئى ہو تو نكاح صحيح ہونے پر اثر انداز نہيں ہوگا.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ نكاح كى شروط بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں:
” پہلى شرط: زوجين كى تعيين:
كيونكہ عقد نكاح معين خاوند اور بيوى پر ہونا ہے، اور يہ مقام بہت عظيم ہے جس كے نتيجہ ميں نسب اور ميراث اور حقوق مرتب ہونے ہيں، اس ليے زوجين كى تعيين كرنا ضرورى ہے، اس ليے يہ كہنا صحيح نہيں ہوگا كہ: ميں نے آپ كے كسى ايك بيٹے سے شادى كى، يا پھر ان دو ميں سے ايك مرد كى شادى كى، يا ميں نى كالج كى لڑكى سے شادى كى.
بلكہ تعيين ضرورى ہے، اور اسى طرح بيوى كى تعيين كرنا بھى ضرورى ہے اور وہ اس طرح كہے ميں نے اپنى بيٹى كى تيرے ساتھ شادى كى.
تعيين كے كئى ايك طريقے ہيں:
پہلا طريقہ: اشارہ كے ساتھ:
مثلا يہ كہے كہ: ميں نے اپنى اس بيٹى كى شادى تيرے ساتھ كى، اور خاوند كہے: ميں نے قبول كى.
دوسرا طريقہ: مخصوص نام كے ساتھ:
مثلا ولى كہے: ميں نے اپنى بيٹى فاطمہ كا تيرے ساتھ نكاح كيا، اور اس كى اس كى نام سے كوئى اور بيٹى نہ ہو.
تيسرا طريقہ: لڑكى كو اس وصف سے موصوف كرے جس سے وہ ممتاز ہوتى ہو.
مثلا ولى كہے: ميں نے تيرے ساتھ اپنى اس بيٹى كى شادى كى جس نے اس برس چھٹى سند لى ہے، يا ميرى لمبے قد والى بيٹى، يا چھوٹے قد والى بيٹى، يا گورے رنگ والى، يا سياہ رنگ والى، يا بھينگى آنكھ والى، يا كوئى اور نام لے.
چوتھا طريقہ: يا موجود واقع كے ساتھ تعيين كرے:
مثلا ولى كہے: ميں نے تيرے ساتھ اپنى بيٹى كى شادى، اس بيٹى كے علاوہ كوئى بيٹى نہ ہو. انتہى مختصرا
ديكھيں: الشرح الممتع ( 12 / 48 – 49 ).
چنانچہ صحيح ہونے كے اعتبار سے يہ نكاح صحيح ہے، ليكن اس لڑكى نے تو عمل كيا ہے وہ حرام ہے جس كے حرام ہونے ميں كوئى اختلاف نہيں، كيونكہ مسلمان شخص كے ليے اپنے باپ كى بجائے كسى اور كى طرف منسوب ہونا حرام ہے، علماء كرام نے ايسا كرنے كو كبيرہ گناہ شمار كيا ہے، كيونكہ اس سلسلہ ميں احاديث ميں بہت شديد حكم وارد ہے.
اس كى تفصيل جاننے كے ليے آپ سوال نمبر ( 638 ) اور (1942 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
اس ليے اس لڑكى پر اپنے اس فعل سے توبہ كرنى واجب ہے، اور اسے اپنا نام صحيح كروانا چاہيے، اور اپنى زبان ميں بھى اللہ كا تقوى اختيار كرتے ہوئے سچائى اختيار كرنى چاہيے اور جھوٹ جيسے شنيع عمل كو ترك كرنا چاہيے، كيونكہ زبان تو جنيت يا جہنم كى راہ ہے، اس ليے مسلمان شخص پر واجب ہے وہ اس ميں حق اور عدل و انصاف اور سچائى اختيار كرے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب