کیا نماز میں عورت پر اپنے دونوں قدموں کو ڈھانپنا واجب ہے؟ اس کی کوئی دلیل ہے؟
نماز میں عورت کا اپنے دونوں قدم ڈھانپنے کا حکم
سوال: 1046
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آزاد اور مکلف عورت پر لازم ہے کہ وہ چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ اپنے سارے بدن کو نماز میں ڈھانپے؛ کیونکہ عورت ساری کی ساری ڈھانپنے کی چیز ہے، چنانچہ اگر کوئی عورت نماز اس حالت میں پڑھے کہ اس کے ڈھانپنے کی جگہ مثلاً: پنڈلی، پاؤں ، سر ، یا سر کا کچھ حصہ عیاں ہو تو اس کی نماز صحیح نہیں ہو گی؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (اللہ تعالی کسی حائضہ کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں فرماتا۔) اس حدیث کو احمد، ابو داود، ترمذی، اور ابن ماجہ نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔
اور اس لیے بھی کہ ابو داود نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تھا کہ عورت صرف قمیص اور چادر میں نماز ادا کرے کہ نیچے ازار نہ ہو تو آپ نے فرمایا: عورت ساری کی ساری ڈھانپنے کی چیز ہے۔
جبکہ چہرے کے بارے میں یہ ہے کہ نماز میں چہرہ کھول کر رکھے، الا کہ سامنے اجنبی لوگ ہوں، اور قدموں کے متعلق جمہور علمائے کرام کا موقف ہے کہ ہے قدموں کو ڈھانپ کر رکھنا لازم ہے، جبکہ کچھ اہل علم قدموں کو کھلا رکھنے میں نرمی کرتے ہیں، لیکن جمہور کہتے ہیں کہ کھلا رکھنا منع ہے، اور انہیں ڈھانپنا واجب ہے، اسی لیے ابو داود نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ ان سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا گیا جو دوپٹے اور قمیص میں نماز پڑھے ، تو انہوں نے کہا: "کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ لمبی عربی قمیص اس کے قدموں کو ڈھانپ دے" اس لیے قدموں کو ڈھانپنا ہر حالت میں بہتر اور محتاط عمل ہے۔ جبکہ ہتھیلیوں کا معاملہ وسیع ہے کہ اگر انہیں کھلا رکھے تو بھی کوئی حرج نہیں ، اور اگر انہیں ڈھانپ لے تو تب بھی کوئی حرج نہیں، جبکہ بعض اہل علم انہیں ڈھانپنا بہتر سمجھتے ہیں۔ اللہ تعالی عمل کی توفیق دے۔
ماخذ:
" فتاوى المرأة المسلمة " از شیخ عبد العزیز بن باز: صفحہ: 57