القزع كسے كہتےہيں، اور آج كل نوجوان اپنے سر كے كناروں سے بال كٹواتے اور درميان سے نہيں كٹواتے ا سكا حكم كيا ہے ؟
مرد كے ليے سر كے بال كٹوانے كى كيفيت
سوال: 10516
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس كے متعلق شيخ محمد بن ابراہيم سے دريافت كيا گيا تو ان كا جواب تھا:
بالوں كے متعلق يہ ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا اپنے سر كے بالوں ميں طريقہ يہ تھا كہ يا آپ سر كے سب بال چھوڑ ديتے يا پھر سب كو كاٹتے، اور آپ صلى اللہ عليہ وسلم سر كے كچھ بال چھوڑتے اور كچھ كاٹتے اور كچھ منڈواتے، آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے ايسا كبھى بھى نہيں كيا.
اب كچھ مسلمان حضرات جو يہ كرتے ہيں كہ اپنے سر كے كچھ بال منڈواتے ہيں اور كچھ چھوڑ ديتے ہيں، تو يہ قزع ميں شامل ہوتا ہے جس سے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے منع فرمايا ہے، اور اس قزع كى كئى قسميں ہيں:
1 – سر كے كئى حصوں كے بال مونڈ ديےجائيں،اور كئى جگہ سے چھوڑ ديے جائيں.
2 – سر كے كناروں سے بال مونڈ ديےجائيں،اور سركے درميان كے بال چھوڑ ديے جائيں.
3 – سر كا درميانى حصہ مونڈ ديا جائے، اور سر كے كنارے كے بال چھوڑ ديے جائيں.
4 – سر كا اگلا حصہ مونڈ ديا جائے، اور سركا پچھلا حصہ نہ چھوڑ ديا جائے.
5 – سر كا پچھلا حصہ مونڈ ديا جائے، اور اگلا حصہ چھوڑ ديا جائے.
6 – سر كے كنارے كا كچھ حصہ مونڈ ديا جائے، اور كچھ چھوڑ ديا جائے.
يہ سب اقسام حرام ہيں، اس كى دليل صحيح بخارى اور صحيح مسلم كى درج ذيل حديث ہے:
ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے قزع سے منع فرمايا ہے " كہ بچے كے سر كے كچھ بال مونڈ ديے جائيں، اور كچھ چھوڑ ديے جائيں "
اور ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما ہى بيان كرتے ہيں كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك بچے كو ديكھا اس كے كچھ بال مونڈے ہوئے تھے اور باقى چھوڑ ديے گئے تھے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں اس سے منع كر ديا "
اور فرمايا:
" يا تو سارے بال مونڈ دو، يا پھر سارے بال چھوڑ دو "
اورعمر رضى اللہ تعالى عنہ مرفوع بيان كرتے ہيں كہ:
" بغير سنگى لگوائے گدى كے بال مونڈنا مجوسيت ہے "
اور سنن ابو داود ميں انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ انہوں نے ايك بچے كو ديكھا تو اس كے سر كى دو چوٹياں بنى ہوئى تھيں، تو وہ كہنے لگے:
" ان دونوں كو مونڈ دو، يا كاٹ دو، كيونكہ يہ يہوديوں كى عادت ہے "
اور المروزى كہتے ہيں ميں نے ابو عبداللہ ( يعنى احمد بن حنبل ) سے گدى مونڈنے كے متعلق دريافت كيا تو وہ كہنے لگے:
" يہ مجوسيوں كے افعال ميں ہے، جو كوئى بھى كسى قوم سے مشابہت اختيار كرتا ہے وہ انہي ميں سے ہے " .
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلۃ ( 2 / 510 )