جب بچہ الٹی کرے تو کیا بچے کا لعاب اور تھوک نجاست سے ملنے کی وجہ سے نجس ہوتا ہے؟
کیا الٹی کرنے کے بعد نکلنے والا بچے کا لعاب نجس ہے؟
سوال: 10520
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
بچے کا تھوک اور لعاب ایسے مسائل میں سے ہے جن کا سامنا ہر ایک کو کرنا پڑتا ہے، اور صاحبِ شریعت کو یہ علم ہے کہ بچہ بہت زیادہ الٹیاں کرتا ہے، اور ہر وقت اس کے منہ کو دھونا ممکن نہیں ہے، پھر بچے کی دیکھ بھال کرنے والے پر بچے کا تھوک لگتا ہی رہتا ہے، تو صاحب شریعت نے تھوک لگنے پر کپڑے دھونے کا حکم نہیں دیا، نہ ہی ان میں نماز پڑھنے سے روکا ہے، نہ ہی بچے کے تھوک سے بچنے کی تلقین کی ہے، چنانچہ فقہائے کرام کی ایک جماعت اس بات کی قائل ہے کہ: یہ ایسی نجاست ہے جس سے بچاؤ مشکل ہونے کی وجہ سے معافی دے دی گئی ہے، اس کا حکم بالکل ایسے ہی جیسے گلیوں میں اڑنے والی مٹی کا ہے، اور اسی طرح مٹی کے ڈھیلوں سے استنجا کرنے کے بعد کی نجاست، موزوں اور جوتوں کو زمین پر رگڑنے کے بعد ان کے نیچے لگی ہوئی نجاست کا ہے۔ ۔۔۔ بلکہ بچے کے منہ سے بہنے والی رال بچے کے منہ کو صاف کر دیتی ہے، جیسے کہ بلی کا لعاب بلی کے منہ کو پاک کرنے والا ہوتا ہے، اس کی دلیل ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ: نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم بلی کو پانی پلانے کے لیے برتن بلی کی طرف جھکا دیتے تھے تا کہ بلی پانی پی لے، اور پھر بلی کے جوٹھے پانی سے وضو فرماتے۔
ماخذ:
ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 39 / 350 )