0 / 0

باپ كى بيوى حرام ہو جاتى ہے چاہے باپ دخول نہ بھى كرے

سوال: 105454

ايك شخص نے ايك عورت كے ساتھ عقد نكاح كيا اور رخصتى سے قبل ہى اسے طلاق دے دى تو كيا اس كے بيٹے كے ليے اس سے شادى كرنا حلال ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

بيٹے كے ليے جائز نہيں كہ وہ اس عورت سے نكاح كرے جس سے اس كے والد نے عقد نكاح كيا اور رخصتى سے قبل ہى طلاق دے دى، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور تم ان عورتوں سے نكاح مت كرو جن سے تمہارے باپوں نے نكاح كيا ہے النساء ( 22 ).

اور يہ عقد نكاح پر صادق آتا ہے چے رخصتى نہ بھى ہوئى ہو، چنانچہ آپ كے باپ كى بيوى صرف عقد نكاح كرنے سے ہى حرام ہو جائيگى، چاہے اس سے دخول كيا ہو يا نہ، كيونكہ آيت كا عموم اس پر ہى دلالت كرتا ہے، اور اسى طرح اس كے برعكس چنانچہ والد كے ليے جائز نہيں كہ وہ اس عورت كے ساتھ نكاح كرے جس سے بيٹے نے عقد نكاح كيا ہو چاہے اس سے دخول كيا يا نہ كيا ہو.

كيونكہ آيت ميں اللہ سبحانہ و تعالى كا عمومى فرمان ہے:

اور تمہارے سگے اور صلبى بيٹوں كى بيوياں النساء ( 23 ).

اور اس كے حرام ہونے ميں دخول كى شرط نہيں لگائى جائيگى ” انتہى

ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ صالح الفوزان ( 2 / 531 ).

مزيد آپ سوال نمبر (40251 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android