کیا میں اس وقت قصر نماز پڑھ سکتا ہوں جب مجھے پتا ہو کہ واپسی پر نماز کا وقت نکل جائے گا؟ اور کیا 80 کلومیٹر قصر کی مسافت آنے اور جانے دونوں جانب کی شمار ہو گی یا صرف جانے کی 80 کلومیٹر مسافت ہو گی؟
کتنی مسافت پر نماز قصر کرنا جائز ہے؟
سوال: 105844
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جس سفر کی بنا پر سفر کی رخصتوں پر عمل کرنا شرعی عمل ہے اس سے مراد ایسا سفر ہے جو عرف میں بھی سفر ہو اس کا اندازہ تقریباً 80 کلومیٹر ہے، چنانچہ جو شخص 80 کلومیٹر یا اس سے زیادہ سفر کرے تو اس کیلیے سفر کی رخصتوں پر عمل کرنا جائز ہے، جیسے کہ موزوں پر مسح کی مدت تین دن اور راتیں ، نمازیں جمع اور قصر کر کے ادا کرنا اسی طرح رمضان میں روزہ نہ رکھنے کی رخصت۔
نیز یہ مسافر اگر اپنی منزل پر پہنچ کر چار یا اس سے زیادہ دن ٹھہرنے کا ارادہ کر لے تو پھر وہ سفر کی رخصتوں پر عمل نہیں کرے گا اور اگر وہاں پر چار دن یا اس سے کم دن ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو پھر سفر کی رخصتوں پر عمل کرے گا۔
اور ایسا مسافر جو کسی علاقے میں قیام پذیر ہے لیکن اسے نہیں معلوم کہ اس کا کام کب مکمل ہو جائے گا اور نہ ہی اس نے اپنے قیام کی مدت متعین کی ہوئی ہو تو وہ سفر کی رخصتوں پر عمل کر سکتا ہے چاہے سفر کی مدت کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔
خلاصہ یہ ہے کہ:
سفر کی رخصتوں پر عمل کرنے کیلیے یک طرفہ سفر کی مسافت 80 کلومیٹر ہونا شرط ہے، اور جب آپ کی کسی علاقے میں قیام پذیر ہونے کی مدت چار دن یا اس سے زیادہ ہو تو پھر آپ نماز مکمل پڑھیں گے۔
جب کہ ظہر اور عصر ، اسی طرح مغرب اور عشا کی نمازوں کو جمع کر کے ادا کرنا مسافر کیلیے جائز ہے، اسی طرح مقیم کیلیے بھی جائز ہےاگر ہر نماز وقت پر ادا کرنا مشقت کا باعث ہو مثلاً: بیماری یا کسی انتہائی ضروری کام کی وجہ سے کہ اسے مؤخر کرنے کی کوئی صورت نہ ہو ، جیسے کہ طلبا کا امتحان جاری ہے یا ڈاکٹر آپریشن میں مصروف ہے یا اسی طرح کا کوئی اور ضروری کام تو دو نمازوں کا جمع کرنا جائز ہے۔
مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (97844) کے جواب کا مطالعہ ضرور کریں۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات