داؤن لود کریں
0 / 0
590317/10/2007

کرنٹ اکاؤنٹ پر بینک کی جانب سے تحفے کا حکم

سوال: 106418

بینک میں میرا کرنٹ اکاؤنٹ ہے اور بینک کی جانب سے مجھے کبھی کبھار تحائف بھیجے جاتے ہیں مثلاً: عطر اور خوشبو وغیرہ ، بینک یہ تحائف صرف انہی کو بھیجتا ہے جن کا بیلنس کافی زیادہ ہو، تو ان تحائف کا کیا حکم ہے؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ میں موجود رقم اصل میں بینک کو قرضہ دیا جاتا ہے، اور علمائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کوئی قرضہ  منافع ساتھ لائے تو وہ سود ہے، اور بعض صحابہ کرام سے یہ ثابت ہے کہ وہ کہتے تھے: مقروض شخص کی جانب سے قرض خواہ شخص کو دیا جانے والا تحفہ سود ہے۔

چنانچہ بخاری: (3814) میں عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : "اگر آپ نے کسی آدمی سے کچھ قرض واپس لینا ہے اور وہ آپ کو  بھوسا، جو یا جانوروں کے چارے  کا پالان بھر کے بھیج دیتا ہے تو وہ آپ مت وصول کریں، یہ سود ہے"

تو بینک کی جانب سے اپنے صارف کو  کرنٹ اکاؤنٹ کی وجہ سے تحفہ دیا جا رہا ہے تو یہ سود ہو گا۔

شیخ ڈاکٹر محمد بن سعود عصیمی حفظہ اللہ سے ایسے تحفے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا:

"اگر یہ کرنٹ اکاؤنٹ کی وجہ سے ہے تو پھر یہ بلا شک و شبہ سود ہے؛ کیونکہ کرنٹ اکاؤنٹ قرضے کے زمرے میں آتا ہے، اس لیے کرنٹ اکاؤنٹ کے حامل افراد کو یہ نہیں لینا چاہیے، لیکن اگر صارف کا اکاؤنٹ سرمایہ کاری  والا ہے تو پھر اسے قبول کرنے میں کوئی حرج نہیں" ختم شد

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android