جب کافر اسلام قبول کر لے، اور پھر اس سے نواقض اسلام میں سے کوئی عمل جہالت کی وجہ سے سر زد ہو جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا تجدید اسلام کرے؟
"ایسے شخص کے ساتھ اچھے سے اچھے انداز میں برتاؤ کیا جائے، اور اسے بتلایا جائے کہ ایسے کام کا ارتکاب کرنے سے انسان اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، اس شخص کو تجدید اسلام کی ضرورت نہیں ہے؛ کیونکہ اس شخص کو علم ہی نہیں تھا کہ اس عمل سے وہ اسلام سے خارج ہو جائے گا۔ اللہ تعالی کا قرآن کریم میں عذاب دینے کے متعلق فرمان ہے: وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولًا ترجمہ: اور ہم اس وقت تک عذاب دینے والے نہیں تا آں کہ ہم رسول مبعوث کر دیں۔ [الاسراء: 15] اس طرح ایک اور مقام پر فرمایا: وَمَا كُنَّا مُهْلِكِي الْقُرَى إِلَّا وَأَهْلُهَا ظَالِمُونَ ترجمہ: اور ہم بستی والوں کو تبھی ہلاک کرتے ہیں جب وہ ظلم کرنے والے ہوں۔ [القصص: 59] اب جس شخص کو کسی چیز کا علم ہی نہیں ہے وہ ظالم نہیں ہوتا؛ کیونکہ اس شخص نے عمداً گناہ کا ارتکاب ہی نہیں کیا، بالخصوص ایسا شخص جس نے حال ہی میں اسلام قبول کیا ہے۔" ختم شد
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ
"الإجابات على أسئلة الجاليات" (1/32، 33)