سوال: میاں بیوی نے عمرہ کرتے ہوئے طواف کے چھ چکر لگائے، اور ساتویں چکر میں حطیم کے اندر داخل ہوگئے، اور اب وہ اپنے علاقے میں واپس جا چکے ہیں، ان کیلئے کیا حکم ہے؟
عمرے کا طواف حطیم کے اندر سے کیا
سوال: 106544
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جس طواف کے دوران انسان حطیم میں داخل ہو جائے تو وہ طواف ناقص ہے، کیونکہ حطیم سمیت پورے بیت اللہ کا طواف کرنا واجب ہے، فرمانِ الہی ہے: (وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ) اور انہیں چاہئے کہ بیت عتیق [بیت اللہ ] کاطواف کریں۔[الحج:29] اور اگر طواف ناقص ہے تو یہ اللہ اور اسکے رسول کی تعلیمات کے موافق نہیں ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (جو شخص ایسا عمل کرے جس کے بارے میں ہمارا حکم نہیں ہے، تو وہ عمل مردود ہے)۔
چنانچہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں (میاں بیوی) کا طواف درست نہیں ہے، اس لئے ان دونوں پر واجب ہے کہ فوراً احرام پہن لیں، اور مکہ جا کر عمرہ کی نیت سے طواف اور سعی کریں، پھر بال کٹوائیں، مرد منڈوا بھی سکتا ہے، جبکہ عورت صرف بال کٹوائے گی، اس طرح سے وہ اپنا احرام کھول سکتے ہیں، اور ان دونوں پر یہی واجب ہے۔
اور اگر انہوں نے کسی ممنوعہ کام کا ارتکاب بھی کر لیا ہے تو یہ انکی لاعلمی کی وجہ سے صادر ہوا ہے، اس لئے ان پر ممنوعہ کام کرنے کی وجہ سے گناہ اور فدیہ نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: (رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا) اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں، یا غلطی کر بیٹھیں تو ہمارا مؤاخذہ مت کرنا۔[البقرة:286]اور اس دعا کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ اللہ تعالی نے فرمایا: (میں نے تمہاری دعا قبول کر لی)انتہی.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب