داؤن لود کریں
0 / 0

آیت کریمہ: { وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ } کا مفہوم

سوال: 106586

فرمانِ باری تعالی:  وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ  ترجمہ: اور تم اپنے سروں کو اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے۔[البقرۃ: 196] کیا یہ آیت قربانی کے بال منڈوانے سے پہلے ہونے کی صریح دلیل نہیں ہے؟ اگر نہیں ہے تو پھر اس آیت کا کیا معنی ہے؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

"فرمانِ باری تعالی: وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ  ترجمہ: اور تم اپنے سروں کو اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے۔[البقرۃ: 196] کا مطلب یہ ہے کہ جب تک تم قربانی ذبح نہ کر لو تو اس وقت تک اپنے بال نہ منڈواؤ، اس آیت کا یہی مفہوم ہے؛ لیکن حدیث مبارکہ میں ہے کہ قربانی سے قبل بال منڈوانے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، تو چونکہ حدیث مبارکہ میں اس کا ذکر آ گیا ہے اس لیے یہ اللہ تعالی کی طرف سے آسانی اور تخفیف ہے۔ یا پھر اس آیت کی تفسیر میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ  حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ  کا یہ مطلب ہے کہ قربانی کا وقت ہونے تک تم سر کے بال مت منڈواؤ، یعنی یہاں حقیقی طور پر قربانی قربان کرنا مراد نہیں بلکہ اس کا وقت ہو جانا مراد ہے۔ تو اس صورت میں حدیث اور آیت کے درمیان کوئی تعارض باقی نہیں رہے گا۔
لہذا اس آیت کے دو مفہوم ہیں:
پہلا مفہوم: آیت کریمہ میں قربانی کرنا مقصود نہیں بلکہ قربانی کا وقت ہو جانا مقصود ہے۔
دوسرا مفہوم: آیت کریمہ میں قربانی کرنا مقصود ہے، لیکن حدیث کی وجہ سے بال منڈوانے کا عمل قربانی کرنے سے قبل کیا جا سکتا ہے۔ " ختم شد

مجموع فتاوی ابن عثیمین" (23/162)

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android