حج میں تحلل اول اور دوم کب ہو گا؟
حج میں تحلل اول اور دوم
سوال: 106594
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
"اول:
قربانی کے دن کرنے والے کام یہ ہیں : حج افراد کرنے والے کے لیے تین کام: جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنا، اور بال منڈوانا یا کتروانا ، طواف افاضہ کرنا اور اگر طواف قدوم کے بعد سعی نہ کی ہوتو سعی بھی کرنا۔ جبکہ حج تمتع اور قران کرنے والا قربانی بھی کرے گا، نیز حج تمتع کرنے والا طواف افاضہ کے بعد سعی بھی کرے گا۔
دوم:
یہ اعمال اسی طرح ترتیب کے ساتھ کرنے ہیں: کنکریاں مارے، پھر قربانی کرے، پھر بال منڈوائے یا کتروائے، پھر طواف اور سعی کرے ۔ نبی صلی الله علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے اس ترتیب کا خیال کرنا افضل ہے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے رمی فرمائی پھر قربانی کی اور پھر اپنا سر منڈوایا ، اس کے بعد عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو خوشبو لگائی، اور پھر آپ نے خانہ کعبہ کا طواف افاضہ فرمایا۔
تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان امور کی ترتیب کے بارے میں پوچھا گیا، کہ کوئی شخص ان کاموں کی ترتیب کا خیال نہیں رکھتا اور آگے پیچھے کر دیتا ہے تو آپ نے فرمایا: ( کوئی حرج نہیں، کوئی حرج نہیں)
سوم:
جس نے قربانی کے علاوہ دو کام کر لیے تو اس کو تحلل اول حاصل ہو جائے گا، اور بیویوں کے علاوہ وہ سب کام حلال ہو جائیں گے جو اس پر حرام تھے، اور جب تین کام مکمل ہو گئے تو اس کے لئے ہر چیز حلال ہو جائے گی جو اس پر حرام تھی یہاں تک کہ بیوی سے تعلقات بھی حلال ہو جائیں گے۔
اور ہمارے ذکر کردہ مسئلے سے متعلق بہت سی احادیث موجود ہیں ۔
اللہ تعالی عمل کی توفیق دے، درود و سلام ہوں ہمارے نبی محمد آپ کی آل اور صحابہ کرام پر" انتہی
دائمی فتوی کمیٹی برائے فتاوی و علمی تحقیقات
شیخ عبد العزیز بن عبد الله بن باز ، شیخ عبد الله بن غدیان۔
واللہ اعلم.
"فتاوى اللجنة الدائمة" (11/349)
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب