میرا خاوند فوت ہوچکا ہے لھذا مجھے کیا کرنا چاہيۓ ، اوروہ کون کون سی اشیاء ہیں جن سے مجھے بچنا ضروری ہے ؟
عدت گزارنے والی عورت پر ممنوع کردہ اشیاء
سوال: 10670
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
عدت گزارنے والی عورت پر حدیث کی روشنی میں پانچ چيزوں سے رکنا ضروری ہے :
اول : جس گھر میں خاوند کی فوتگی کے وقت رہائش پزیر ہو وہیں عدت گزارنا ، اس کی عدت چار ماہ دس دن یا پھر حمل کی صورت میں وضع حمل ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے :
اورحمل والیوں کی عدت وضع حمل ہے ۔
اوراس گھر سے بلاضرورت نہیں نکل سکتی مثلا بیماری کی حالت میں ہاسپٹل جانا یا اگر اس کے پاس کوئي اورنہیں ہے جو اس کے لیے کھانا خریدے توپھر بازار سے کھانا وغیرہ خریدنے کے لیے نکلنا وغیرہ ۔
اوراسی طرح اگر وہ گھر منھدم ہوجاۓ توکسی اورگھرمیں جاسکتی ہے ، یا پھراگر اسے مانوس رکھنے کےلیے کوئي نہ ہو اوروہ خطرہ محسوس کرے توپھر وہاں سے جانے میں کوئی حرج نہیں ۔
دوم :
اسے خوبصورت لباس وغیرہ زیب تن نہیں کرنا چاہیے نہ توسبزاورنہ ہی سرخ وغیرہ بلکہ اسے ایسا لباس زيب تن کرنا چاہیے جو خوبصورت نہ چاہے وہ سیاہ ہویا سبز یا پھر کسی اوررنگ کا یعنی وہ خوبصورت نہ ہو ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نےبھی اس طرح حکم دیا ہے ۔
سوم :
دوران عدت سونے اورچاندی الماس اورہیرے جواہرات کے زیورات نہ پہننا ، اوراسی طرح کے دوسری اشیاء جوزيورات میں شامل ہوتی ہیں چاہے وہ ہار ہوں یا پھر کنگن اورانگوٹھی وغیرہ ۔
چہارم :
خوشبوبھی استعمال نہیں کرسکتی ، بخور اورکسی قسم کی بھی دوسری خوشبوکا استعمال منع ہے ، لیکن جب وہ حیض سے فارغ ہوتو اس وقت جوخوشبو استعال کی جاتی ہے اس میں کوئي حرج نہيں کہ وہ اس بوکو دور کرنے کے لیے خوشبواستعمال کرلے ۔
پنجم :
سرمہ وغیرہ کے استعمال سے بھی پرہیز کرے ، اور اسی طرح چہرے کی زبیائش کے لیے پائي جانے والی اشیاء کا استعمال بھی ممنوع ہے ۔ لیکن صابون وغیرہ کے استعال میں کوئی حرج نہیں بلکہ سرمہ اورکاجل وغیرہ جو کہ عورتیں خوبصورتی کے لیے استعمال کرتی ہیں وہ ممنوع ہے ۔
جس کا خاوند فوت ہوجاۓ اسے مندرجہ بالا پانچ اشیاء کے استعمال سے پرہیز کرنی چاہیے ۔
لیکن بعض لوگ جو یہ خیال کرتے ہيں کہ وہ عورت کسی سے بات چـیت بھی نہ کرے اورنہ ہی ٹیلی فون اٹینڈ کرے ، اوراسے صرف ہفتہ میں ایک بار غسل کرنا چاہیے ، اوراسےگھرمیں ننگے پاؤں چلنا چاہیے ، اوراسی طرح وہ چاند کی روشنی میں بھی نہ نکلے اوراس طرح کی دوسری خرافات جس کے بارہ میں کوئی دلیل اوراصل نہیں ملتی ۔
بلکہ وہ اپنے گھرمیں ننگے پاؤں اورجوتے پہن کربھی چل سکتی ہے اوراپنے گھرکی ضروریات بھی پورا کرسکتی اورکھانا وغیرہ بھی پکا سکتی ہے اوراسی طرح مہمان نوازی بھی کرسکتی ہے ۔
اوراسی طرح چاند کی روشنی میں گھر کی چھت اور باغیچہ میں بھی چل پھر سکتی ہے ، جب چاہے غسل کرسکتی ہے جس سے چاہے ضروری بات چیت کرسکتی ہے ، عورتوں سے مصافح کرنے میں بھی کوئي حرج نہیں اوراسی طرح اپنے محرموں سے بھی ۔
لیکن غیرمحرموں کے ساتھ جائز نہیں ، جب اس کے پاس کوئي غیر محرم نہ ہوتووہ اپنے سر دوپٹہ اتار سکتی ہے ، زعفران اورخوشبونہ تو کپڑوں میں اورنہ ہی جسم میں استعمال کرسکتی ہے اورنہ ہی قھوہ میں اس لیے کہ زعفران ایک قسم کی خوشبو ہے ، اس کے لیے منگنی کرنا بھی جائز نہیں ، اوراسی طرح منگنی کی صریح باتیں کرنا بھی منع ہیں ، لیکن اگر وہ صراحت کے ساتھ بات نہ کرے بلکہ کنایہ وغیرہ کرتے ہوۓ کرے تواس میں کوئي حرج نہیں ۔
اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ، فتوی شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی دیکھیں فتاوی اسلامیۃ ( 3 / 315 – 316 ) ۔
اورمزید تفصیل کے لیے دیکھیں کتاب : الامداد باحکام الحداد تالیف فیحان المطیری ، اور کتاب احکام الاحداد تالیف خالد المصالح ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد