ايك ايسا شخص پايا جاتا ہے جوحلال مال سےگھر تعمير كركے كسي دوسرے كو فروخت كرديتا ہے، اوران گھروں كوخريدنےوالےسودي رقم سے خريداري كرتےہيں، تو كيا پہلے شخص كو كوئي گناہ ہوگا؟
يہ بات معروف ہے كہ يورپ ميں رہنےوالے اكثر لوگ گھر خريدنے كے ليے قرضہ حاصل كرتےہيں، اوروہ نقد قيمت ادا نہيں كرسكتے.
0 / 0
6,01013/11/2005
سودي مال سےاشياء خريدنےوالے كوسامان فروخت كرنے كا حكم
سوال: 10676
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ورع اورتقوي كےلحاظ سے بہتر يہي ہےكہ اس معاملہ ميں داخل نہ ہوا جائے، ليكن اصل يہي ہے كہ اس شخص كا سودي معاملہ سے كوئي تعلق نہيں اور نہ ہي وہ اس ميں كوئي فريق ہے، اس ليےكہ بنك سود لينےاور خريدار سود دينےوالا ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال وجواب