ميں نے اپنى بيوى كو طلاق دے دى ليكن يہ طلاق تحريرى نہيں اور نہ ہے عدالت سے اسٹام لكھا كر تصديق كرايا گيا ہے، اور وہ قانوان كى نظر ميں اب تك ميرى بيوى ہے، ميں اس وقت اپنے ملك كى بجائے كسى دوسرے ملك ميں رہتا ہوں ميرا سوال يہ ہے كہ:
ميں اس سے دوبارہ نكاح كرنا چاہتا ہوں جس ميں نئے گواہ اور نيا مہر ہوگا، ليكن محكمہ ميں نكاح رجسٹرار كے پاس پہلا نكاح ہى چل رہا ہے، اور پھر نكاح ميں گواہ اور مہر واجب ہے نہ كہ اسے رجسٹر كرانا كيا يہ صحيح ہے، اللہ تعالى آپ پر بركت نازل فرمائے اس كے متعلق آپ فتوى ديں.
0 / 0
بيوى كو طلاق دى اور عدت بھى گزر گئى كيا عدالت جائے بغير نكاح كر لے
سوال: 107018
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب خاوند اپنى بيوى كو پہلى يا دوسرى طلاق دے دے اور اس كى عدت گزر جائے تو خاوند كو حق حاصل ہے كہ وہ نيا نكاح اور نئے مہر اور گواہوں كے ساتھ اسے واپس لے آئے، يعنى اس نكاح ميں نكاح كى شروط اور اركان كا ہونا ضرورى ہے جس ميں عورت كى رضامندى اور ولى اور دو گواہ اور مہر كا شامل ہونا ضرورى ہے.
نكاح صحيح ہونے كى شروط ميں نكاح رجسٹر كرانا شرط نہيں، ليكن يہ بيوى اور خاوند اور اولاد كے حقوق كا ضامن ضرور ہے، اس ليے اسے رجسٹر كرانا چاہيے.
ہميں تو اب نكاح كرنے ميں كوئى مانع نظر نہيں آتا، كہ سابقہ نكاح فارم پر ہى اكتفا كيا جائے كيونكہ اس سے مقصد حاصل ہو جائيگا.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب