ميرى سہيلى نے مجھے بتايا ہے كہ كوكا كولا پينا حرام ہے، كيونكہ جب ہم كوكا كولا كى بوتل كو آئينہ ميں ديكھيں تو ہميں لا الہ لا محمد كى عبارت نظر آتى ہے جس كا معنى كوئى معبود نہيں اور محمد نہيں بنتا ہے، اور وہ مجھے يہ بھى كہنے لگى كہ جو بھى اسے پيئے گا وہ مسلمان نہيں، برائے مہربانى اس معاملہ كى وضاحت كريں.
0 / 0
7,66309/08/2008
كوكا كولا پينے كا حكم
سوال: 107654
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
كوكا كولا كے متعلق جو يہ كہا جاتا ہے كہ جب اسے آئينہ ميں ديكھا جائے تو لا اللہ لا محمد، يا پھر لا محمد لا مكہ لكھا نظر آتا ہے، يہ صحيح نہيں، اور نہ ہى اس پر كوئى شرعى حكم مرتب ہوتا ہے.
تكلف كرنے اور ايسے وہم سے متعلق ہونے كى كوئى ضرورت نہيں جس كى كوئى دليل نہ ہو.
سب مشروبات اور ماكولات يعنى كھانے پينے كى اشياء ميں جب يہ ثابت ہو جائے كہ وہ مضر ہيں تو يہ حرام ہونگى، ليكن جب ايسا ثابت نہ ہو سكے تو اس ميں اصل يہى ہے كہ وہ حلال ہيں، اور صرف احتمال اور گمان كى بنا پر حرام نہيں ہو گى.
اور جب اسے بنانے والى كمپنى اسلام كے خلاف جنگ كرتى ہو اور اسلام كے دشمنوں كى معاونت كرتى ہو تو اس بنا پر اس كا بائيكاٹ كيا جا سكتا ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب