اگر كسى مسلمان عورت كا خاوند شراب نوشى كرتا ہو تو بيوى كو كيا كرنا چاہيے ؟
ميں نے اسے اس سے روكنے كى بہت كوشش كى ہے، ليكن وہ باز نہيں آتا، اب تك خاوند جس ميں كامياب ہو سكا ہے وہ يہ كہ پہلے سے كم شراب نوشى كرنے لگا ہے، ليكن بالكل ترك نہيں كر سكا.
يہ عورت دين كا التزام كرنے كى حرص ركھتى ہے، اور اسے ڈر ہے كہ كہيں خاوند كے معاملات كى سزا اللہ تعالى اسے نہ دے، اور پھر وہ اپنے خاوند سے محبت كرتى ہے، اور وہ اس سے ايك بيوى جيسے تعلقات قائم ركھنا چاہتى ہے، اس حالت ميں بيوى كو كيا كرنا چاہيے ؟
خاوند شراب نوشى كرتا ہے كيا بيوى معاشرت كرے تو گنہگار ہوگى
سوال: 10831
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
اس خاوند كو نصيحت كى جاتى ہے كہ وہ شراب نوشى سے توبہ و استغفار كرے، كيونكہ كتاب اللہ اور سنت رسول صلى اللہ عليہ وسلم شراب نوشى كو حرام كرتى ہے، اور اسى طرح مسلمانوں كا اجماع بھى شراب كو حرام كرتا ہے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اے ايمان والو! بات يہى ہے كہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نكالنے كے پانسے كے تير يہ سب گندى باتيں شيطانى كام ہيں، ان سے بالكل بچ كر رہو تا كہ تم فلاح ياب ہو
شيطان تو يوں چاہتا ہے كہ شراب اور جوئے كے ذريعہ سے تمہارے آپس ميں عداوت و دشمنى اور بغض واقع كرا دے، اور اللہ تعالى كى ياد سے اور نماز سے تم كو روك دے، سو اب بھى باز آ جاؤ
اور تم اللہ تعالى كى اطاعت كرتے رہو، اور رسول ( صلى اللہ عليہ وسلم ) كى اطاعت كرتے رہو، اور احتياط ركھو اگر اعراض كرو گے تو يہ جان لو كہ ہمارے رسول كے ذمہ صرف صاف صاف پہنچا دينا ہے المآئدۃ ( 90 – 92 ).
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ نے فرمايا:
” ہر نشہ آور چيز خمر ہے، اور ہر خمر يعنى نشہ آور چيز حرام ہے ”
صحيح مسلم الاشربۃ ( 3735 ).
مسلمانوں كا قطعى اجماع ہے جس ميں كوئى اختلاف نہيں، حتى كہ بعض علماء نے تو شراب كى حرمت كو ان امور ميں شامل كيا جن كا معلوم ہونا دين ميں ضرورى ہے، اس ليے ہمارى اسے نصيحت ہے كہ وہ شراب نوشى ترك كر دے، اور اس كى بجائے اللہ سبحانہ و تعالى نے جو مشروبات حلال كيے ہيں انہيں استعمال كرے، اور حرام كردہ كو چھوڑ دے.
اور پھر شراب تو ام الخبائث يعنى ہر برائى كى جڑ ہے اور ہر برائى كى كنجى ہے، اللہ سبحانہ و تعالى نے شراب نوشى كرنے والے كو جو شديد وعيد سے بھى توبہ نہيں كرتا اسے بہت شديد قسم كى وعيد سنائى ہے.
جابر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” اللہ سبحانہ و تعالى كا وعدہ ہے كہ جو كوئى بھى نشہ آور چيز نوش كريگا اللہ اسے طينۃ الخبال پلائےگا.
صحابہ كرام نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم طينۃ الخبال كيا ہے ؟
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
جہنميوں كا پسينہ يا پھر جہنميوں كا خون اور پيپ ”
صحيح مسلم كتاب الاشربۃ حديث نمبر ( 3732 ).
شراب نوشى كو صدق نيتا ور پختہ عزم اور اللہ كى مدد و تعاون سے ترك كيا جا سكتا ہے.
جب خاوند شراب نوشى كرے تو بيوى كو كوئى گناہ نہيں كيونكہ انسان كا دوسروں كے گناہوں پر محاسبہ نہيں كيا جائيگا.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
كوئى بھى بوجھ اٹھانے والا كسى دوسرے كا بوجھ نہيں اٹھائيگا فاطر ( 18 ).
بلكہ آپ اپنے خاوند كو نصيحت كرنے كى بنا پر آپ عند اللہ ماجور ہيں، اور آپ كا اپنے خاوند سے معاشرت و مباشرت كرنا حرام اور ممنوع نہيں، كيونكہ شراب نوشى كرنے والا كافر نہيں ہے.
اس ليے آپ اپنے خاوند كو وعظ و نصيحت كرتى رہيں اور اس كے ساتھ ساتھ اس كے ليے دعا بھى كريں اميد ہے كہ اللہ سبحانہ و تعالى اس كى توبہ كر لے، اور اگر آپ كا اسے بستر ميں چھوڑنا مصلحت ہے كہ اس طرح وہ شراب نوشى سے باز آ سكتا ہے تو پھر آپ كے ليے ايسا كرنا جائز ہے.
ليكن اگر اس ميں كوئى مصلحت نہيں تو پھر آپ ايسا مت كريں.
اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ سب كو ہدايت و توفيق سے نوازے.
آپ مزيد فائدہ كے ليے شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كا فتاوى ( 2 / 890 ) مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد