كيا ظہر كى پہلى سنتيں چار ہيں يا دو يا ايك ركعت؟
اور كيا علماء كرام كے مابين اس كے بارہ ميں اختلاف ہے ؟
ظہر سے قبل دو سنتيں ہيں يا چار
سوال: 10889
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس سوال سے آپ كا ضرور يہ مقصد ہے كہ: آيا نماز ظہر كى پہلى سنتيں ايك سلام كے ساتھ ادا كى جائيں يا دو سلام كے ساتھ، كيونكہ ايك ركعت وتر ہے، اور نماز مغرب كے علاوہ كوئى بھى نماز كى تعداد وتر نہيں اور وتر رات كو ادا كيے جاتے ہيں.
اس كا جواب يہ ہے كہ:
بعض احاديث ميں وارد ہے كہ ظہر كى پہلى سنتيں ايك سلام يعنى دو ركعت ہيں، جيسا كہ بخارى اور مسلم ميں ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما كى حديث ہے.
اور بعض احاديث ميں وارد ہے كہ دو سلام كے ساتھ يعنى چار ركعت ہيں جيسا كہ صحيح مسلم ميں عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كى حديث مروى ہے.
لہذا بندے كو اس كا اختيار ہے كہ وہ دونوں ميں سے كوئى كر لے، ليكن بعض اہل علم كہتے ہيں كہ اگر وہ اپنے گھر ميں سنتيں ادا كرے تو بہتر يہ ہے كہ چار ركعات دو سلام كے ساتھ ادا كرے، اور اگر وہ مسجد ميں ادا كرے تو دو ركعت ( يعنى ايك سلام ) ادا كرے .
ماخذ:
الشیخ سعد الحمید