اگر حاجى لبيك عمرۃ يا لبيك حجا كہے تو كيا يہ زبانى نيت ہو گى ؟
حج اور عمرہ كى نيت زبان سے كرنا مشروع نہيں ہے
سوال: 109179
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
" جب حج يا عمرہ ميں لبيك حجا يا لبيك عمرۃ كہا جائے تو يہ نيت كى ابتدا ميں شامل نہيں ہوگا، كيونكہ ہو سكتا ہے اس نے اس سے قبل ہى نيت كر لى ہو، لہذا ہمارے ليے " اللہم انى اريد العمرۃ يا اللہم انى اريد الج " كہنا مشروع نہيں ہے، بلكہ آپ نيت دل سے كريں، اور زبان كے ساتھ تلبيہ كہيں.
حج اور عمرہ كے علاوہ باقى عبادات ميں بھى يہ معلوم ہے كہ زبان كے ساتھ نيت كرنا مشروع نہيں ہے، اس ليے كسى بھى انسان كے ليے يہ مسنون نہيں كہ جب وہ وضوء كرنا چاہے تو وہ نيت كرنے كے ليے كہے " اے اللہ ميں وضوء كرنا چاہتا ہوں، اے اللہ ميں نے وضوء كرنے كى نيت كى، يا نماز كى نيت كى اے اللہ ميں نماز ادا كرنا چاہتا ہوں، اے اللہ ميں نے نماز ادا كرنے كى نيت كى "
يہ سب الفاظ غير مشروع ہيں، اور زبان سے نيت كى ادائيگى كرنا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت نہي، اور پھر سب سے بہتر طريقہ تو محمد صلى اللہ عليہ وسلم كا طريقہ ہے " انتہى .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب