0 / 0
10,66826/02/2006

كيا نماز پنجگانہ كا قرآن مجيد ميں ذكر ملتا ہے ؟

سوال: 1092

فرمان بارى تعالى ہے:
پس اللہ تعالى كى تسبيح پڑھا كرو جب كہ تم شام كرو اور جب صبح كرو، اور آسمان و زمين ميں تمام تعريفوں كے ليے صرف وہى ہے، تيسرے پہر كو اور ظہر كے وقت بھى ( اس كى پاكيزگى بيان كرو ) الروم ( 17 – 18 )
اس آيات ميں صرف چار نمازوں كا ذكر كيا گيا ہے، حالانكہ مسلمان سنت پر عمل كرتے
ہوئے اس سے زائد پانچ نمازيں ادا كرتے ہيں، پانچويں نماز كا ذكر كيوں نہيں ملتا؟
ميں حقيقتا سوال كر رہا اور قرآن مجيد كو مطلقا چھوڑ نہيں سكتا ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اس آيت كى تفسير ميں ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كہتے ہيں:

نماز پنجگانہ قرآن مجيد ميں ہيں، تو انہيں كہا گيا: كہاں ہيں؟

تو انہوں نے فرمايا:

اللہ تعالى كا فرمان ہے:

جب تم شام كرو تو اللہ تعالى كى تسبيح بيان كرو مغرب اور عشاء كى نماز.

اور صبح كو بھى. فجر كى نماز.

اور تيسرے پہر. نماز عصر.

اور جب تم ظہر كرو. ظہر كى نماز.

اور مفسرين ميں سے ضحاك اور سعيد بن جبير نے بھى يہى كہا ہے.

اور بعض كا كہنا ہے كہ:

اور بعض كا كہنا ہے كہ اس آيت ميں چار نمازوں كا ذكر ہے، ليكن عشاء كى نماز كا اس آيت ميں ذكر نہيں كيا گيا، بلكہ وہ سورۃ ھود كى آيت نمبر ( 114 ) ميں كچھ اس طرح بيان كى گئى ہے:

اور رات كى ساعتوں ميں .

اور اكثر مفسرين پہلے قول پر ہى ہيں.

نحاس رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: اہل تفسير اس پر ہيں كہ يہ آيت:

جب تم شام كرو اور صبح كرو تو اللہ كى تسبيح بيان كرو... نمازوں كے متعلق ہے.

اور امام جصاص رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

فرمان بارى تعالى ہے:

يقينا مومنوں پر نماز وقت مقررہ پر فرض كى گئى ہے.

عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما سے ان كا يہ قول مروى ہے:

" نماز كے ليے بھى اس طرح وقت ہے جس طرح كہ حج كے ليے ہے"

اور ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما اور مجاہد، اور عطيہ سے مروى ہے: فرض ہيں.

اور يہ قول: موقوتا" كا معنى يہ ہے كہ: نمازوں وقت مقررہ پر ادا كرنا فرض ہيں.

تو اللہ تعالى نے اس آيت ميں نماز كے اوقات مجمل طور پر ذكر كيے ہيں اور قرآن مجيد ميں دوسرے مقامات پر آخرى اور پہلے كى تحديد كے بغير بيان كيے ہيں، اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى زبان مبارك سے بھى اس كى تحديد اور اقرار ملتا ہے.

اللہ تعالى نے نماز كے اوقات قرآن مجيد ميں كچھ اس طرح بيان كيے ہيں:

فرمان بارى تعالى ہے:

سورج ڈھل جانے كے وقت سے ليكر رات كے چھا جانے تك نماز قائم كرو اور فجر كا قرآن پڑھنا.

مجاہد رحمہ اللہ تعالى نےابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ لِدُلُوكِ الشَّمْسِ كے بارہ ميں كہا: جب نماز ظہر كے ليے آسمان كے درميان سے سورج ڈھل جائے.

اورإلَى غَسَقِ اللَّيْل كے متعلق ان كا قول ہے: نماز مغرب كے ليے رات كا شروع ہونا.

اور اسى طرح ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ انہوں نے بھى لِدُلُوكِ الشَّمْسِ سے اس كا زوال ہى مراد ليا ہے.

اور فرمان بارى تعالى ہے:

اور دن كے دونوں حصوں اور رات كى ساعتوں ميں نماز قائم كرو.

عمرو نے حسن سے طرفى النہار كے بارہ ميں ان كا قول بيان كيا ہے كہ: نماز فجر اوردوسرا ( يعنى دوسرا كنارہ ) ظہر اور عصر ہے.

اور زلفا من الليل ميں ان كا قول ہے: نماز مغرب اور عشاء ہے.

تو اس قول كى بنا پر آيت ميں پانچوں نمازوں كا ذكر موجود ہے.

اور ليث رحمہ اللہ نے حكم اور انہوں نے عياض رحمہ اللہ سے بيان كيا ہے كہ: ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما نے فرمايا:

" اس آيت نے نمازوں كے اوقات جمع كر ديے ہيں:

جب تم شام كرو تو اللہ كى تسبيح بيان كرو. مغرب اور عشاء.

اور جب تم صبح كرو . نماز فجر.

اور سہ پہر كے وقت نماز عصر .

اور جب تم ظہر كرو . نماز ظہر.

اور حسن رحمہ اللہ سے بھى اسى طرح مروى ہے، اور ابو رزين نے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ:

اور اپنے رب كى تسبيح بيان كر طلوع شمس سے قبل اور غروب شمس سے قبل.

ان كا قول ہے: فرضى نمازيں.

اور فرمايا:

اور طلوع شمس سے قبل اور غروب شمس سے قبل اپنے رب كى تسبيح بيان كر، اور رات كے حصوں ميں اور دن كے دونوں كناروں ميں، تا كہ آپ راضى ہو جائيں.

يہ آيت بھى نمازوں كے اوقات كو بيان كرتى ہے، يہ سارى آيات وہ ہيں جن ميں نمازوں كے اوقات بيان كيے گئے ہيں. انتہى

ديكھيں: احكام القرآن للجصاص باب مواقيت الصلاۃ.

مسلمان بھائى آپ كو يہ بھى جاننا ضرورى ہے كہ قرآن مجيد ميں سب احكام كى تفصيل مذكور نہيں، بلكہ اس ميں بہت سے احكام ذكر كيے گئے ہيں اس كے ساتھ ساتھ سنت نبويہ كى حجيت ذكر ہوئى ہے جس ميں بہت سے ايسے تفصيلى احكام ذكر كيے گئے ہيں جو قرآن مجيد ميں مذكور نہيں.

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور ہم نے آپ كى جانب ذكر نازل فرمايا ہے تا كہ تو لوگوں كو وہ بيان كرے جو ان كى طرف نازل كيا گيا ہے، تا كہ وہ سوچ وبچار كريں. النحل ( 44)

اور فرمان بارى تعالى ہے:

اور رسول كريم جو تمہيں ديں اسے لے ليا كرو. الحشر ( 7 ).

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

خبردار مجھے قرآن مجيد اور اس كے ساتھ اس جيسى ايك چيز دى گئى ہے"

مسند احمد حديث نمبر ( 16546 ) اور يہ حديث صحيح ہے.

لہذا چاہے وہ احكام قرآن مجيد ميں وارد ہوں يا پھر سنت نبويہ ميں سب حق اور صحيح اور ايك ہى مصدر جو كہ رب العالمين كى طرف سے وحى ميں سے ہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android