0 / 0
4,41213/02/2011

قاضى كى جانب سے دى گئى طلاق كى عدت

سوال: 11105

كيا غير شرعى كورٹ كے جج كى جانب سے دى گئى طلاق يا فسخ نكاح كى عدت گزارى جائيگى، وہ اس طرح كہ شرعى عدالت نہ ہونے كى بنا پر خاوند يا بيوى كى جانب سے غير شرعى عدالت ميں ازدواجى تعلقات ختم كرنے كى درخواست دينا اور عدالت كا اس كے متعلق فيصلہ سنانا ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اس عدالت كے بغير ہى شرعى عقد نكاح كرنا ممكن ہے، اور پھر عدالت ميں جا كر اس كى سركارى طور پر تصديق كرائى جا سكتى ہے.

ليكن طلاق كى شروط ميں شامل نہيں كہ اسے عدالت ميں ہى جا كر ديا جائے، بلكہ ممكن ہے كہ خاوند دو عادل گواہوں كے سامنے ايك كاغذ پر طلاق لكھ كر گواہوں كے اس پر دستخط كرا لے تو طلاق ہو جائيگى، ليكن عورت كو حيض كى حالت ميں طلاق نہيں دى جائيگى، اور نہ ہى اس طہر ميں جس ميں خاوند نے بيوى سے جماع كيا ہو، ليكن اگر حمل واضح ہو چكا ہو تو طلاق دى جا سكتى ہے.

ماخذ

ماخوذ از: مجلۃ الدعوۃ عدد نمبر ( 1762 ) صفحہ ( 37 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android