جس گھر ميں اور ميرے گھر والے رہ رہے ہيں وہ والد صاحب نے بنك اور انشورنس كمپنى ميں شراكت كے ذريعہ خريدا تھا ( يعنى يہ گھر حرام كمائى سے حاصل كردہ ہے ) كيا ميں اس گھر ميں رہ سكتا ہوں ؟
اگر جواب نفى ميں ہو تو كيا ميرے ليے جائز ہے كہ ميں رہائش كے بدلے معقول كرايہ ادا كرتا رہوں ؟
0 / 0
4,83025/05/2005
سود اور جوا سے خريد كردہ والد كے گھر ميں رہائش ركھنا
سوال: 11139
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر تو اس رہائش اور گھر سے عليحدہ اور مستغنى ہو سكتے ہيں تو يہ بہتر اور اولى ہے، وگرنہ اس سے فائدہ حاصل كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اور اس كا كرايہ وغيرہ ادا كرنے كى كوئى ضرورت نہيں ہے.
اور آپ كو چاہيے كہ اپنے والد محترم كو اس برائى سے نكلنے اور ترك كرنے كى نصيحت كريں، اور انہيں كہيں كہ خبيث اور اس طرح كى حرام كمائى سے دور ہى رہيں .
ماخذ:
الشیخ ولید الفریان ۔