كيا سگرٹ نوشى كرنے والے انسان كے ليے قسم اٹھانا جائز ہے كہ وہ سگرٹ نوشى نہيں كرے گا، اور وہ كہے كہ: اگر ميں نے دوبارہ سگرٹ نوشى كى تو مجھ پر لعنت؟
كيونكہ وہ اپنے آپ كو تيار كرنے كے ليے اس وسيلہ كے علاوہ كوئى اور وسيلہ نہيں پاتا، يا كہ يہ كلام منكر اور برى ہے ؟
سگرٹ نوشى ترك كرنا چاہتا ہے كيا وہ قسم كھا لے
سوال: 11163
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ تعالى كے سامنے پيش كيا تو ان كا جواب تھا:
وہ سگرٹ نوشى ترك كرنے پر قسم نہ اٹھائے، اور نہ ہى اپنے آپ پر لعنت كى دعا كرے.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور انہوں نے اللہ كى پختہ قسميں كھائيں كہ اگر آپ انہيں حكم ديں تو وہ ضرور نكليں گے، كہہ ديجئے كہ تم قسميں نہ كھاؤ بہتر طريقہ سے اطاعت كرو، يقينا اللہ تعالى اس كى خبر ركھتا ہے جو تم عمل كرتے ہو .
سوال: ؟
ليكن شيخ صاحب يہ تو منافقوں كے متعلق ہے، اور ہمارا دوست تو اپنے سچے دل كے ساتھ چاہتا ہے ؟
جواب:
يہ عام ہے، ہر وہ انسان جو اللہ تعالى كى عبادت كرنا چاہتا ہے وہ قسم نہ اٹھائے، اسے اطاعت و فرمانبردارى سے وسعت كرنا چاہيے نہ كہ ناپسنديدگى كى حالت ميں.
سوال:؟
اگر وہ اس غلط طريقہ پر عمل كرتا ہے تو كيا وہ گنہگار ہوگا ؟
نہيں، اس پر انكار نہيں كيا جائےگا، كيونكہ وہ تو اس كے ساتھ تاكيد كرنا چاہتا ہے.
سوال: ؟
ليكن ہم يہ كہيں گے: كہ يہ عمل مشروع نہيں ؟
جى ہاں، اس ميں كوئى شك نہيں .
ماخذ:
الشيخ محمد بن صالح العثيمين