بيوى اور خاوند كے ليے اسٹام ميں درج ذيل عبارت لكھى گئى:
” بيوى كے ليے دس ہزار روپے اور خاوند كے ليے دس ہزار روپے پہنچ گئے ”
يعنى دونوں كى جانب سے امانت پہنچ گئى اور يہ مبلغ تيسرے شخص كے پاس اس شرط پر ركھى گئى كہ جو بھى دوسرے پر زيادتى كريگا اور اس كى زيادتى ثابت ہو گئى تو بطور سزا اسے دس ہزار جرمانہ ہوگا اور جس پر زيادتى ہوئى ہو گى اسے دس ہزار دے ديا جائيگا، چاہے گالى نكالے يا پھر بہتان لگائے.
يعنى بيوى اور خاوند دونوں كے حق ميں يہى سزا ہو گى، برائے مہربانى يہ بتائيں كہ تيسرا فريق اس معاملہ كو كس طرح حل كرے ؟
بيوى كے ليے \” بيوى پر زيادتى يا برا سلوك كرنے كى حالت ميں جس كا مستحق ہے وہ امانت پہنچ گئى \” كے الفاظ لكھے گئے
سوال: 112009
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
بيوى كے ساتھ برا سلوك كرنے يا پھر اس پر زيادتى كرنے كى صورت ميں بيوى كو مبلغ ادا كرنے كا التزام يا پھر دوسرى صورت ميں بيوى كا اپنے خاوند كو مبلغ ادا كرنے كا التزام كرنا لازم تو نہيں.
بلكہ اصلا يہ مشروع ہى نہيں ہے؛ كيونكہ سزا مقرر كرنا انسان كے ذمہ نہيں، اور پھر اگر مال كے ساتھ تعزير جائز بھى ہو يہ حاكم اور قاضى كا كام ہے، پھر يہ عبارت لكھنى كہ امانت پہنچ گئى يہ جھوٹ ہے، كيونكہ ابھى تو دونوں ميں سے كسى نے بھى اس كے پيسے وصول ہى نہيں كيے.
اس بنا پر اس سے چھٹكارا حاصل كرنا ضرورى ہے اور اس پر كوئى اعتماد نہيں كيا جائيگا.
خاوند اور بيوى كو چاہيے كہ وہ ايك دوسرے كے ساتھ حسن سلوك سے پيش آئيں، تا كہ وہ اللہ سبحانہ و تعالى كے حكم پر بھى عمل كر سكيں.
كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے حسن معاشرت كا حكم ديتے ہوئے فرمايا ہے:
اور ان عورتوں كے ساتھ اچھے طريقہ سے بود و باش اختيار كرو النساء ( 19 ).
اور ايك مقام پر اللہ رب العزت كا فرمان ہے:
اور ان عورتوں كے ليے بھى ويسے ہى حقوق ہيں جس طرح ان عورتوں پر ہيں اچھے طريقہ كے ساتھ، اور مردوں كو ان عورتوں پر فضيلت حاصل ہے البقرۃ ( 228 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب