داؤن لود کریں
0 / 0
630423/10/2008

نفلى طور پر ايك صاع سے زيادہ فطرانہ ادا كرنا

سوال: 112101

كيا ميرے ليے ايك صاع سے زيادہ فطرانہ دينا جائز ہے، اور يہ زيادہ صدقہ ہو سكتا ہے ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جى ہاں اس ميں كوئى حرج نہيں، ايك صاع تو واجب فطرانہ ہوگا، اور اس سے زائد نفل، ايسا كرنے والے كو صدقہ كا ثواب حاصل ہو گا.

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ سے دريافت كيا گيا كہ:

اگر كسى شخص پر فطرانہ ہو اور اسے علم بھى ہو كہ ايك صاع ہے ليكن وہ ايك صاع سے زائد ادائيگى كرے اور اسے نفل سمجھے تو كيا ايسا كرنا مكروہ ہے ؟

شيخ الاسلام رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" الحمد للہ: جى ہاں اكثر علماء كرام مثلا شافعى اور احمد وغيرہ كے ہاں بغير كسى كراہت كے ايسا كرنا جائز ہے، بلكہ امام مالك سے اس كى كراہت منقول ہے.

علماء كرام كا اتفاق ہے كہ واجب سے كم ميں كمى اور نقص جائز نہيں " انتہى

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن تيميہ ( 25 / 70 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android