ميں فطرانہ كى ادائيگى نہ كر سكا، كيونكہ ميں مشغول تھا كيا فطرانہ كى ادائيگى اب كر سكتا ہوں، يا كيا كرنا چاہيے ؟
فطرانہ ادا نہ كيا ہو تو كيا اب ادا كر سكتا ہے ؟
سوال: 112108
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
نماز عيد سے قبل فطرانہ كى ادائيگى واجب ہے؛ كيونكہ صحيح بخارى اور مسلم ميں ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ:
” نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے لوگوں كے نماز عيد كے ليے نكلنے سے قبل فطرانہ ادا كرنے كا حكم ديا “
اس ليے اگر مسلمان شخص نماز عيد سے قبل ـ جيسا كہ واجب ہے ـ ادا نہ كر سكے تو اس پر فطرانہ كى ادائيگى واجب ہو گى چاہے نماز عيد كے بعد ہى.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے دريافت كيا گيا:
ميں فطرانہ ادا نہيں كر سكا، كيونكہ عيد اچانك ہوئى، اور عيد كے بعد مجھے اس كى بھى فراغت نہ مل سكى كہ اس سلسلہ ميں ميرے ذمہ كيا واجب ہوتا ہے، كيا مجھ سے يہ ساقط ہو گيا يا پھر فطرانہ كى ادائيگى ضرورى ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
” فطرانہ فرض ہے، ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:
” رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فطرانہ فرض كيا “
چنانچہ فطرانہ ہر مسلمان مرد و عورت بچے اور بوڑھے آزاد اور غلام پر فرض ہے، اور اگر فرض كريں كہ عيد اچانك ہو اور آپ ادا نہ كر سكيں تو آپ عيد كے دن چاہے نماز عيد كے بعد ہى ادا كريں.
كيونكہ فرضى عبادت جب كسى عذر بنا پر اس كا وقت نكل جائے تو عذر زائل ہوتے ہى اس كى ادائيگى كرنا ہو گى؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” جو كوئى نماز ادا كرنا بھول جائے تو جب اسے ياد آئے وہ اسى وقت نماز ادا كرے، اس كا كفارہ يہى ہے “
صحيح بخارى حديث نمبر ( 597 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 683 ).
اور اللہ سبحانہ و تعالى كا يہ فرمان تلاوت كيا:
اور ميرے ذكر كے ليے نماز قائم كرو . طہ ( 14 ).
اس ليے ميرے سائل بھائى آپ كو فطرانہ اب ادا كرنا چاہيے ” انتہى
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 20 / 271 ).
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب