ميں ايك عرب ملك ميں رہتا ہوں ميرے موقع ہے كہ ميں ايك ايسى لڑكى كا رشتہ طلب كروں جس كے متعلق دين اور شرم و حياء اور اخلاق والى ہونا معروف ہے، وہ عربى تو نہيں اس كا باپ فوت ہو چكا ہے، اور وہ ماں كے ساتھ رہتى ہے اس كے كوئى رشتہ دار بھى نہيں، ليكن وہ نقاب نہيں كرتى، كيا ميں اس سے شادى كر لوں، اور پھر شادى كے بعد اسے چہرے كا پردہ كرنے پر راضى كروں، مجھے خدشہ ہے كہ اگر اس نے انكار كر ديا تو روز قيامت مجھے اس كے بارہ ميں باز پرس كا سامنا كرنا پڑيگا، تو كيا ميں اسے طلاق دے دوں، يا كہ ميں شادى كرنے سے قبل ہى اس موضوع پر بات كر كے كوئى فيصلہ كروں ؟
كيا شادى كے بعد چہرے كا پردہ كرنے كى شرط لگائى جا سكتى ہے ؟
سوال: 112953
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اللہ سبحانہ و تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو نيك و صالح بيوى اختيار كرنے كى توفيق دے.
ہمارى آپ كو نصيحت ہے كہ جب اس لڑكى كى دينى اور شرم و حياء ميں تعريف كى جاتى ہے تو استخارہ كرنے كے بعد آپ اس لڑكى كا رشتہ طلب كريں.
آپ كو اس كے ساتھ حسن سلوك سے كام لينا ہوگا، آپ اس كى عزت و تكريم كريں، اور چہرے كا پردہ كرنے كے مسئلہ كو قبول كرنے ميں جلد بازى سے كام مت ليں، كيونكہ مسلمان جس معاشرے اور ماحول ميں رہتا ہے ا سكا اس كےاعمال اور عادات پر بہت اثر ہوتا ہے، ليكن اچھے طريقہ سے وعظ و نصيحت اور حكمت كے ساتھ بتدريج معاملے كو آسان بنا ديتا ہے اور مشكلات كو حل كر ديتا ہے.
اس طرح كے معاملات و مسائل ميں درجہ بدرجہ كام كرنا قابل قبول ہے، جب وہ چہرے اور ہاتھوں كے علاوہ باقى سارا جسم چھپاتى ہے تو بتدريج معاملہ سدھر جائيگا.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب