0 / 0

ملازمت كے ليے نقلى سنديں اور سرٹيفكيٹ تيار كرنا

سوال: 11335

ايك شخص ملازمت كرنا چاہتا ہے، اور وہ كام مكمل طور پر صحيح اور ا متحان ميں كاميابى سے كر سكتا ہے، ليكن اس كے پاس اس ميں داخل ہونے كى سند اور سرٹيفكيٹ نہيں، تو كيا امتحان ميں شامل ہونے كے ليے جعلى اور نقلى سند تيار كرنا جائز ہے، اور اگر وہ امتحان ميں كامياب ہو جائے تو كيا اس كے ليے تنخواہ حاصل كرنا جائز ہو گى يا نہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

شريعت مطہرہ اور اس كے سنہرى اہداف سے جو ميرے ليے ظاہر ہو رہا ہے كہ ايسا كام كرنا جائز نہيں، كيونكہ يہ جھوٹ اور دھوكہ و فريب كے ذريعہ ملازمت تك پہنچنا اور اس كا حصول ہے، جو كہ ايك غلط اور حرام كاموں ميں شامل ہوتا ہے، اور اس سے شر و برائى اور دھوكہ وفراڈ كے راستے كھلتے ہيں.

اس ميں كوئى شك نہيں كہ جنہيں ملازمت كا معاملہ سپرد كيا جائے انہيں حتى الامكان امانت دار اور اس ملازمت كے اہل لوگ تلاش كرنے واجب ہيں .

ماخذ

شیخ ابن بازرحمہ اللہ تعالی کےفتاوی سے ۔

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android