ميں اور ميرا ايك دوست ايك كمپنى ميں كام كرتے ہيں ايك دن ہم بيٹھ كر كام چھوڑنے كے بارہ ميں باتيں كرنے لگے كيونكہ تنخواہ بہت كم تھى، ميں نے اپنے دوست سے كہا: اگر مجھے ملازمت مل گئى تو ميں جا كر طلاق دے دونگا، اور كچھ سيكنڈ خاموش رہنے كے بعد كہا كمپنى كو ( باوجود اس كے كہ نيت ميں كمپنى كا مقصد تھا ) اس ليے كہ شادى سے بہت پہلے ہم بطور مذاق كہا كرتے تھے ہمارى شادى كمپنى كے ساتھ ہوئى ہے، يہاں كلمہ طلاق كا حكم كيا ہے اور اگر صحيح ہے تو اس كا حل كيا ہے ؟
اگر مجھے ملازمت مل گئى تو ميں جا كر طلاق دے دونگا كچھ دير خاموش رہنے كے بعد كہا كمپنى كو
سوال: 113422
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ نے جو قول بيان كيا كہ: جب مجھے ملازمت مل گئى تو ميں جا كر طلاق پر سائن كر دوں گا اور اس سے آپ كا مقصد كمپنى چھوڑنا تھا پھر آپ نے كچھ دير خاموش رہنے كے بعد جملہ پورا كر ديا، اس سے طلاق واقع نہيں ہوتى؛ كيونكہ اس كلام سے بيوى كو طلاق دينے كا ارادہ نہ تھا.
اور اس لفظ ” جب مجھے ملازمت مل گئى تو ميں جا كر طلاق پر سائن كر دونگا ” سے بيوى پر طلاق واقع نہيں ہوتى اگر آپ اس سے بيوى كو طلاق دينے كا مقصد بھى ظاہر كريں، بلكہ يہ تو صرف اپنے عزم اور ارادہ كى خبر ہے كہ مستقبل ميں آپ يہ كرينگے، اور يہ طلاق واقع ہونا نہيں ہے.
بيوى يا كسى اور سے بطور مذاق اور حقيقت دونوں حالتوں ميں طلاق كے الفاظ استعمال كرنے سے اجتناب كرنا چاہيے كيونكہ يہى زيادہ بہتر ہے.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب