سوال: یومِ عاشوراء کے موقع پر بنائے جانے والے کھانے بدعت ہیں؟ اور اگر میں اسے عاشوراء سے ایک دن پہلے یا بعد میں کھا لوں تو کیا یہ بھی بدعت ہے؟ اور اگر کوئی شخص اپنے یومِ ولادت کے دن پھل اور مٹھائیاں وغیرہ لیکر آئے لیکن کوئی تقریب وغیرہ نہ ہو تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟
یومِ عاشوراء کے دن اورکسی شخص کی پیدائش کے موقع پر کھانے پینے کا فراخ دلی سے انتظام کرنا
سوال: 113993
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
اگر یہ کھانا شیعہ حضرات کی طرف سے عاشوراء کے دن بنایا گیا ہے جس میں ماتم سمیت دیگر گھٹیا قسم کی بدعات بھی ہوتی ہیں تو پھر مسلمان کو ایسے کھانے اور تقاریب میں شرکت سے گریز کرنا چاہیے۔
پہلے ہم اس بارے میں شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ کا فتوی سوال نمبر: (102885) میں ذکر کر چکے ہیں۔
اگر اس کھانے کا شیعہ حضرات سے کوئی تعلق نہ ہو اور مقصد یہ ہو کہ اہل و عیال کو اچھا کھانا کھلایا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، ایسی صورت میں اسے بدعت نہیں کہا جائے گا۔
متعدد اہل علم اس بات کو ذکر کر چکے ہیں کہ عاشوراء کے دن اپنے آپ اور اہل خانہ کیلیے کھانے پینے کا انتظام فراخی سے کرنا چاہیے، اس بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ احادیث بھی منقول ہیں لیکن وہ تمام کی تمام روایات ضعیف ہیں، صحیح نہیں ہیں۔
دوم:
کسی شخص کی پیدائش کا دن منانا بدعت ہے، اس کے بارے میں پہلے سوال نمبر: (1027) میں تفصیلات گزر چکی ہیں۔
اس لیے کسی شخص کی پیدائش کے دن مٹھائی اور پھل لیکر آنا ہی یومِ ولادت منانے کے زمرے میں آتا ہے اس لیے ایسا کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات