میرا سوال حصص کی تجارت سے متعلق ہے، اگر میں 11 نومبر 2007 کو کسی کمپنی کے حصص خریدوں اور لین دین مکمل ہو جائے، اور پھر 13 نومبر 2007 کو یعنی صرف دو دن کے بعد صبح سویرے میں اپنے حصص فروخت کر دوں، یعنی جس دن میں لین دین مکمل ہوا اسی دن ، تو اس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ کیا یہ جائز ہے؟ یعنی جس وقت مجھے اپنے حصص پر مکمل اختیارات اور ملکیت ملی تو اسی دن یعنی 13 نومبر 2007 کو میرے حصص کی قیمت بڑھ گئی ۔
حصص اپنی ملکیت میں لینے کے فوری بعد فروخت کر دینے کا حکم۔
سوال: 115146
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب آپ حصص کی خریداری کریں اور ان کی مکمل ملکیت آپ کے پاس منتقل ہو جائے تو آپ کے لئے انہیں فروخت کرنا جائز ہے، چاہے وہ اسی دن ہی ہو جب آپ کو کامل ملکیت ملی، اور چاہے حصص کی قیمت زیادہ ہو جائے یا کم ، بشرطیکہ حصص کسی ایسی کمپنی کے ہوں جو حقیقی طور پر موجود ہو اور کمپنی کی سرگرمیاں بھی جاری و ساری ہوں۔
اختلاف صرف اس صورت میں ہے کہ آپ سرمایہ کاری کے فوری بعد اور متعلقہ کمپنی کی کاروباری سرگرمیاں شروع ہونے سے پہلے ہی اپنے حصص کو آگے فروخت کر دیں کہ ابھی تو مال روپے کی شکل میں ہی موجود ہو اس سے کمپنی نے اپنے آلات اور پروڈکشن شروع ہی نہ کی ہو، ایسی صورت میں کچھ اہل علم اس بات کے قائل ہیں کہ یہاں ان حصص کو نفع لے کر فروخت کرنا حرام ہے؛ کیونکہ اس وقت یہ ہم جنس نقدی کی نقدی سے اضافی رقم کے عوض فروخت کے زمرے میں آتا [جو کہ منع] ہے ، جبکہ کچھ اہل علم اس صورت کو جائز کہتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ کمپنی کی ملکیت میں اس نقدی کے علاوہ اور بھی بہت سی چیزیں ہیں اور وہ شرعی طور پر قیمتی تسلیم بھی کی جاتی ہیں، ان میں سے مثال کے طور پر کمپنی کا لائیسنس بھی شامل ہے۔
تاہم جس وقت کمپنی کا سارا یا اکثر سرمایہ آلات یا دیگر عینی اثاثوں میں بدل جائے نقدی کی صورت میں نہ ہوں تو پھر اسی قیمت میں یا نفع کے ساتھ اپنے حصص کو فروخت کرنا جائز ہے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب