میاں بیوی نے اکٹھے حج کیا لیکن اپنی بیمار بیٹی کے متعلق پریشانی کی وجہ سے حج مکمل نہیں کیا
سوال: 1162
میں اور میری بیوی نے حج کیا اور عرفات میں 12 بجے ظہر تک وقوف کیا لیکن ہماری بیمار بیٹی کے متعلق ہم بہت پریشان تھے جو کہ خادمہ کے پاس تھی ، اس لیے ہم نے حج مکمل نہ کیا اور واپس چلے گئے، واضح رہے کہ یہ ہمارا فرض حج تھا۔
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ پر حج مکمل کرنا واجب تھا، اس لیے عرفات میں رات ہونے سے قبل واپس ہونے پر آپ کے ذمہ دم واجب ہے، پھر مزدلفہ میں رات نہ گزارنے کی وجہ سے بھی دوسرا دم واجب ہے، پھر منی میں رات نہ گزارنے کی وجہ سے تیسرا دم بھی واجب ہے، اور رمی نہ کرنے کی وجہ سے چوتھا دم واجب ہو گیا ہے، اور طواف وداع نہ کرنے کی وجہ سے پانچواں دم واجب ہے، اسی طرح اگر آپ نے حج کا طواف نہ کیا، اور حج کی سعی نہ کی تو اس کے بغیر حج مکمل نہیں گا، آپ حالت احرام میں رہیں گے، آپ کے لیے اپنی بیوی کے پاس جانا بھی حرام ہو گا، یہاں تک کہ آپ اپنے حج کو طواف اور سعی کے ذریعے مکمل کر لیں، آپ پر لازم ہے کہ آپ یہ تمام دم ادا کریں تا کہ آپ کا اور آپ کی بیوی کا حج مکمل ہو۔
واللہ اعلم
ماخذ:
فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن جبرین رحمہ اللہ