ميرے والد نے دوسرى شادى كر لى تو يہ عورت ميرے ليے محرم بن گئى ليكن ميرا سوال يہ ہے كہ آيا اس كى ماں بھى ميرے ليے محرم ہے يا نہيں ؟
آپ كے والد كى بيوى كى ساس آپ پر حرام نہيں ہے
سوال: 117628
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
سسرالى اعتبار سے محرم كى چار قسميں ہيں:
اول:
بيوى كے ليے خاوند كے اصل ( يعنى باپ اور دادا ).
دوم:
خاوند كى فروعات يعنى بيٹے اور پوتے.
سوم:
خاوند كے ليے بيوى كى اصل ( بيوى كى ماں اور دادى نانى ).
يہ تين تو صرف عقد نكاح كے ساتھ ہى حرام ہو جائينگى.
چہارم:
بيوى كى فروعات: يعنى خاوند كے ليے بيوى كى بيٹياں اور اس كى نواسياں وغيرہ.
يہاں بيوى سے دخول كى شرط ہے، اگر دخول ہو جائے تو پھر بيوى كى بيٹياں اور بيٹيوں كى اولاد خاوند كے ليے حرام ہو جائيگى، چاہے وہ بيٹياں پہلے خاوند سے ہوں يا بعد والے خاوند سے، يہ سب ابدى حرام ہو جائينگى ” انتہى
ديكھيں: الشرح الممتع ( 12 / 128 ).
اس سے يہ واضح ہوا كہ باپ كى بيوى كى ماں بيٹوں پر حرام نہيں ہو گى.
اس ليے آدمى كے ليے جائز ہے كہ وہ ايك عورت سے شادى كر لے اور اس شخص كے بيٹے كے ليے جائز ہے كہ وہ اس عورت كى ماں سے شادى كر لے، يا پھر اس عورت كى بيٹى سے؛ كيونكہ يہ اللہ تعالى كے اس فرمان ميں داخل ہوتا ہے:
اور تمہارے ليے ان عورتوں كے علاوہ باقى عورتيں حلال كر دى گئى ہيں النساء ( 24 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب