بیوی کے تجارتی خسارہ کی وجہ سے اس کے ذمہ بینکوں اوررشتہ داروں کا بہت زیادہ قرضہ ہے اوراس کی ادئيگي میں بہت برس لگیں گے ، توکیا ہمارے لیے اسی حالت میں حج یا عمرہ کرنا جائز ہے ؟
قرضہ کی ادائيگي سے قبل حج کرنے کاحکم
سوال: 11771
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
حج کی شروط میں استطاعت بھی ایک شرط ہے ، اوراستطاعت میں مالی استطاعت شامل ہے، جس کے ذمہ قرضہ ہواوراسکی ادائيگي کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہو وہ اس طرح کہ قرض خواہ اسے حج کی ادائيگي سےقبل قرضہ ادا کرنے کامطالبہ کررہے ہوں تووہ حج نہ کرے کیونکہ اس میں استطاعت نہيں ہے ۔
اوراگرقرض خواہ اس سے قرضے کا مطالبہ نہيں کررہے اوراسے ان کی جانب سے درگزر کرنے کا علم ہوتواس حالت میں حج کرنا جائزاورصحیح ہوگا ، اوراسی طرح اگرقرضہ کی ادائيگي کے وقت کی تعیین نہيں بلکہ غیرمحدد وقت میں جب میسرہوادائيگي کرنی ہوتو اس حالت میں حج کرنا جائز ہوگا ، اورہوسکتا ہے حج کی ادائيگي قرضہ ادا کرنے کے لیے بہتر سبب بن جائے ۔.
ماخذ:
دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11 / 46 ) اورفتاوی اسلامیۃ ( 2 / 190 )۔