جب کوئي عورت کسی شخص کی دوسری بیوی ہو اورپہلی بیوی اسے دھمکیاں دے اوراسے لعنت ملامت کرے ، اوراسے سلام بھی نہ کرے ، لیکن جب لوگوں کے سامنے ہو تواپنا منہ رکھنے کے لیے اس سے بات کرلے ، اورجب اکیلی ہوتو اسے کلام اورسلام بھی نہ کرے تواس حالت میں کیا کرنا چاہیے ؟
میں ایک شخص کی نوبرس سے دوسری بیوی ہوں اورپہلی بیوی کا عرصہ زواج مجھ سے بھی زيادہ ہے ۔
سوکن اس کے ساتھ بدکلامی کرتی ہے اوراسے سلام بھی نہیں کرتی
سوال: 11785
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس عورت کو چاہیے کہ وہ صبر کرے اوربرائي کا جواب برائي سے نہ دے ، بلکہ اسے اپنی پڑوسن اورسوکن کے سامنے خاموشی اختیار کرنی چاہیے اوراس کے ساتھ نرم رویہ رکھتے ہوئے اس کے جذبات کوٹھنڈا کرے ۔
اوراگرممکن ہوسکتے توآپ اسے ایک موثرقسم کا خط لکھیں جس میں پیارومحبت کا اظہار ہوتو یہ بہت ہی اچھا اوربہتر ہے ، اگروہ پھر بھی ایسارویہ رکھے تو اس کا وبال آپ پر نہیں کیونکہ آپ اس کے حقوق ادا کررہی ہیں اوربدکلامی نہیں کرتیں ۔
الشیخ محمد الدویش ۔
اورآپ کوچاہیےکہ اللہ تعالی کے اس فرمان پر عمل کرتی رہیں :
فرمان باری تعالی ہے :
اورجب انہیں جاہل قسم کے لوگ مخاطب کریں تو وہ جواب میں انہیں سلام ہی کہتے ہيں ۔
اورایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا ہے :
برائي کواچھائي سے روکو توپھر وہی جوآپ کوکا دشمن ہے وہ بھی آپ کا دلی دوست بنے جائے گا فصلت ( 34 ) ۔
اورآپ کے علم میں ہونا چاہیے اگروہ آپ کے بارہ میں اللہ تعالی کی نافرمانی کرتی ہے توآپ اس سے اسی طرح کا سلوک نہ کریں بلکہ اسے کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہوئے بہتر یہ ہے کہ آپ اللہ تعالی کا تقوی اختیار کریں اوراچھا سلوک کرتی رہیں ۔
اللہ تعالی ہی سیدھی راہ کی طرف راہنمائی کرنے والا ہے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد